بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شرابی کا نماز جنازہ پڑھنا


سوال

شرابی کا نمازِ  جنازہ پڑھنے کا حکم ہے؟

جواب

شراب پینا کبیرہ گناہ اور بڑا جرم ہے، اس کو چھوڑنا اور اس پر توبہ واستغفار کرنا لازم ہے، لیکن شراب پینے والا شخص اگر مسلمان ہو اور اس کا انتقال ہوجائے تو اس کی نمازِ جنازہ پڑھنا بھی لازم ہوگا، گناہ گار ہونے کی وجہ سے اس کے جنازے کی نماز کو نہیں روکا جائے گا۔

سنن ابی داؤد میں ہے:

’’عن أبي هریرة قال: قال رسول الله صلی الله علیه وسلم: الجهاد واجب علیکم مع کلّ أمیر برًّا کان أو فاجرًا، والصلاة واجبة علیکم خلف کلّ مسلم برًّا کان أو فاجرًا وإن عمل الکبائر، والصلاة واجبة علی کلّ مسلم برًّا کان أو فاجرًا وإن عمل الکبائر‘‘.(کتاب الجہاد، باب فی الغزو مع ائمۃ الجور، (1/366) ط: رحمانیہ لاہور)

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم پر جہاد واجب ہے ہر امیر کے ساتھ خواہ وہ نیک ہو یا گناہ گار، اور تم پر جماعت سے نماز پڑھنا واجب ہے ہر مسلمان کی اقتدا میں خواہ وہ نیک ہو یا گناہ گار اگرچہ وہ کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہو، اور تم پر ہر مسلمان کی نمازِ جنازہ واجب ہے خواہ وہ نیک ہو یا گناہ گار، اگرچہ وہ کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہو۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 311):
"وأما بيان من يصلى عليه فكل مسلم مات بعد الولادة يصلى عليه صغيرًا كان، أو كبيرًا، ذكرًا كان، أو أنثى، حرًا كان، أو عبدًا". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200683

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں