شبِ افتتاح کا کیا حکم ہے جو رجب کی 15 تاریخ کو ما نی جاتی ہے اور اس میں 20 رکعت مخصوص طریقہ سے پڑھی جاتی ہے؟
مذکورہ ’’شبِ افتتاح‘‘ کی کوئی شرعی حیثیت ہے اور نہ ہی رجب کے مہینے میں کسی مخصوص عبادت کا حکم شریعت کی طرف سے ہے۔
حضرت مولانا مفتی محمود حسن گنگوہی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
”ماہِ رجب میں تاریخِ مذکورہ میں روزہ رکھنے کی فضیلت پر بعض روایات وار دہوئی ہیں، لیکن وہ روایات محدثین کے نزدیک درجہ صحت کو نہیں پہنچیں۔ شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمہ اللہ نے ”ماثبت بالسنتہ“ میں ذکر کیا ہے۔ بعض بہت ضیعف ہیں اور بعض موضوع (من گھڑت) ہیں“۔(فتاوٰی محمودیہ، 3/281،ادارہ الفاروق کراچی)
حضرت مولانا مفتی محمود حسن گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں:
”اس شب کے لیے خصوصی نوافل کا اہتمام کہیں ثابت نہیں، نہ کبھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا، نہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے، نہ تابعین عظام رحہم اللہ نے کیا۔ علامہ حلبی تلمیذ شیخ ابن ہمام رحمہ اللہ نے غنیتہ المستملی، ص:411 میں، علامہ ابن نجیم رحمہ اللہ نے الجر الر ائق شرح کنز الد قائق ،ج:2، ص: 56، میں، علا مہ طحطا وی نے مراقی الفلاح ،ص:22 میں، اس رواج پر نکیر فرمائی ہے اور اس کے متعلق جو فضائل نقل کرتے ہیں ان کو ردکیا ہے‘‘۔(فتاویٰ محمودیہ:3/284،ادارہ الفاروق کراچی)
لہذا اس مہینے میں تخصیص کے ساتھ کسی عبادت کو ضروری سمجھنا درست نہیں ہے، ہاں تخصیص اور التزام کے بغیر جس قدر ہوسکے اس پورے مہینے میں عبادت کا زیادہ اہتمام کرنا چاہیے، کیوں کہ یہ حرمت والے چار مہینوں میں سے ایک ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200639
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن