بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شاپر ذخیرہ اندوزی کا حکم


سوال

آج کل شاپر پر پابندی ہے تو ان حالات میں اگر کسی نے مال پہلے اسٹاک کرلیا ہو تاکہ ان دنوں میں اپنےمرضی کے ریٹ پر بیچ سکے تو کیایہ بھی ذخیرہ اندوزی میں شامل ہے؟

جواب

شاپر (پلاسٹک کی تھیلی) کا اسٹاک کر لینا ذخیرہ اندوزی نہیں، ایک دو آدمیوں کے اسٹاک کرلینے سے ذخیرہ اندوزی نہیں ہوتی، ذخیرہ اندوزی تب ہوتی ہے جب وہ شے بازار میں دست یاب نہ ہو اور اسے روک لیا جائے، اگر چند لوگ اسے روک بھی لیں تو وہ بازار سے معدوم نہیں ہوگی، نیز  شرعاً جو ذخیرہ اندوزی منع ہے اس کا تعلق انسانوں کی غذا کی اشیاء سے ہے، غذا کی علاوہ اشیاء میں جب ضررِ شدید لاحق نہ ہو تو ایسی اشیاء کی ذخیرہ اندوزی اس قبیل سے نہیں ہوگی جس پر احادیث میں وعید آئی ہے، پلاسٹک بیگ کے متبادل اس سے بہتر صورت میں دست یاب ہیں، جب کہ بجائے خود اس کا مضر ہونا تسلیم شدہ ہے، لہٰذا شاپر کا اسٹاک جمع کرنا شرعاً ممنوع ذخیرہ اندوزی میں نہیں آئے گا۔

تاہم مذکورہ اسٹاک کی نکاسی کے وقت گراں فروشی لالچ اور حرص کی وجہ سے قابلِ ترک ہے،  مسلمان مسلمان کا خیر خواہ ہوتا ہے نہ کہ اس کی مجبوری سے فائدہ اٹھانے والا۔ فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200091

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں