بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی کے لیے جمع شدہ رقم پر زکاۃ کا حکم


سوال

ایک آدمی ہے اس کے پاس 5 لاکھ تک رقم موجود ہے ۔لیکن ابھی اس نے 6 بچوں اوربچیوں کی شادی کرنی ہے ، کیا تب بھی اس کو زکاۃدینی پڑے گی؟ زکاۃ نہ دینے پر وہ گناہ گار ہوں گے؟  5 بچوں بچیوں کی شادی کے لیے باقی کوئی رقم نہیں ہے ۔

جواب

شادی کی غرض سے روپے، سونا،  چاندی جمع کیے جائیں تو اس میں بھی زکاۃ واجب ہوگی، البتہ اگر والدین اولاد  کو اس مال  کا مالک بنادیں اورواقعی ان کو دے دیں،پھر خود ان میں مالکانہ تصرف نہ کریں، تو والدین پر اس مال کی زکاۃ ادا کرنا لازم نہیں ہوگا، پھر اگراولاد  نابالغ  ہو تو ان پر بھی زیورات وغیرہ کی زکاۃ واجب نہ ہوگی، اور اگر بالغ ہو ں لیکن ان کے پاس مقدارِ نصاب سونایا چاندی نہ ہو، تو اس صورت میں بھی ان زیورات پر زکاۃ واجب نہ ہوگی ۔
ہاں! اگر وہ بالغ بھی ہوں اور ان کی ملکیت میں جو مال ہے وہ نصاب کو بھی پہنچ جائے یعنی اس کی ملکیت میں ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی مالیت کے بقدر سونا یا کیش یا مالِ تجارت  ہو تو ایسی صورت میں اولاد پر زکاۃ ادا کرنا واجب ہو گا۔

لیکن صرف زکاۃ واجب ہونے سے بچنے کے لیے اولاد کو سونے، چاندی یا دیگر مال کا مالک نہ بنایا جائے، زکاۃ ادا کرنے سے مال کبھی کم نہیں ہوتا، قرآن مجید میں کہ "تم لوگ جو زکاۃ اللہ کی رضاجوئی کے لیے دیتے ہو، یہی لوگ اپنا مال (حقیقت میں) بڑھانے والے ہیں"۔ اور حدیثِ مبارک میں ہے  کہ "کوئی صدقہ مال نہیں گھٹاتا"۔ مال دینے والے بھی اللہ تعالیٰ ہیں، اور اس میں برکت ڈالنے والے اور ظاہری اضافہ کرنے والے بھی اللہ تعالیٰ ہیں، جو شخص اللہ تعالیٰ کا حکم سمجھتے ہوئے اللہ کی رضا کی خاطر زکاۃ دے گا اللہ تعالیٰ ضرور اس کے مال میں برکت پیدا فرمائیں گے، اور اس کے کام اللہ جل شانہ اپنے فضل سے پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200884

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں