بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی میں گاڑی دینا


سوال

بغیر مانگے کسی کو شادی میں گاڑی وغیرہ دے دی تو کیا وہ بھی جہیز میں شمار ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ کسی کو بغیر مانگے کچھ دے دینا شرعاً ہدیہ (گفٹ) کہلاتا ہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر شادی کے موقع پر بغیر مانگے اگر سسر نے داماد یا سسرالی رشتہ داروں میں سے کسی نے داماد کو گاڑی یا کوئی اور چیز دی ہو تو شرعاً ہدیہ (گفٹ) شمار ہوگا، اور اگر والد نے یہ گاڑی اپنی بیٹی کو دی ہو تو جہیز ہے، اور جہیز لڑکی کا ہی حق ہے، اور اگر دینے والا صرف استعمال کے لیے دے تو صرف استعمال کے لیے ہوگا اس کی ملکیت میں وہ چیز نہیں آئے گی۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وهي (الهبة) شرعا تمليك العين مجانا أي بلا عوض" (كتاب الهبة ج:5، ص: 687، ط: سعيد)

وفيه أيضًا:

"كل أحد يعلم أن الجهاز للمرأة إذا طلقها تأخذ كله". (ج:3/ ص:158/ ط: سعيد)

وفيه أيضًا:

"وهي (العارية) تمليك المنافع مجانًا". (كتاب العارية: ج:5/ ص:676/ ط: سعيد) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144012200945

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں