بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی شدہ بہن کو گھر میں ٹی وی ہونے کی صورت میں زکاۃ دینے کا حکم


سوال

ایک شخص کے بہنوئی کا مستقل روزگار نہیں ہے،  البتہ ان کے پاس ایک گاڑی ہے جسے کرائے  پر چلا کر کچھ کما لیتے ہیں،  لیکن یہ اتنا  کافی نہیں ہوتا ہے کہ گھر کا کرایہ اور بجلی و گیس کا بل ادا کیا جاسکے،  جس کی وجہ سے  اکثر مقروض رہتے ہیں۔  معلوم یہ کرنا ہے کہ اس صورتِ حال میں وہ شخص زکاۃ  کی مد سے اپنی بہن کی مدد کرسکتا ہے؟ واضح رہے کے ان کے گھر میں ٹی وی اور دونوں کے پاس موبائل فون بھی موجود ہے۔ 

جواب

اگر مذکورہ شخص کی بہن صاحبِ نصاب نہیں ہے تو وہ شخص اپنی بہن کو  زکاۃ دے سکتا ہے، لیکن اگر مذکورہ شخص کی بہن صاحبِ نصاب ہو تو پھر اس شخص کا اپنی بہن کو  زکاۃ دینا جائز نہیں ہے، صاحبِ نصاب ہونے سے مراد یہ ہے کہ اس شخص کی بہن کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا ضروریاتِ اصلیہ کے علاوہ اتنی مالیت کا مال (نقدی، سونا ،چاندی ، مالِ تجارت وغیرہ کا مجموعہ)  یا ضرورت سے زائد سامان (مثلاً ضرورت سے زائد گھر، زمین، پلاٹ، استعمال سے زائد گاڑی،  استعمال سے زائد موبائل،  استعمال ہونے والے کپڑوں کے علاوہ کپڑے اور برتن وغیرہ)  ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابریا اس سے زائد  ہو تو وہ صاحبِ نصاب کہلائے گی اور اس کے  لیے زکاۃ لینے جائز نہیں ہوگا۔ 

[نوٹ:1] ٹی وی مطلقاً ضرورت سے زائد سامان کے زمرے میں آئے گا اور اس کی مالیت کا اندازا  لگایا جائے گا۔  اگر ٹی وی کی اپنی مالیت اکیلے یا دیگر ضرورت و استعمال سے زائد اشیاء کے ساتھ ملاکر نصاب کے بقدر ہوجائے (اور یہ ٹی وی آپ کی بہن کی ملکیت ہو، بہنوئی اس کے مالک نہ ہوں) تو  آپ کے بہن کے لیے زکاۃ لینا جائز نہیں ہوگا۔

[نوٹ:2] استعمال کے  لیے جو موبائل فون رکھا ہو اس کی قیمت کا اعتبار نہیں ہوگا؛ کیوں کہ نصاب میں ضرورت سے زائد اشیاء کی قیمت کا اعتبار کیا جاتا ہے، اور موبائل ضرورت و استعمال کی چیز ہے۔

[نوٹ:3] اگر آپ لوگ سید ہیں تو بہن کو زکاۃ دینا جائز نہیں ہوگا۔

[نوٹ:4] اگر مذکورہ معیار کے مطابق آپ کے بہنوئی مستحقِ زکاۃ ہوں تو زکاۃ کی مد سے ان کا تعاون بھی کرسکتے ہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200586

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں