والد صاحب نے لیز پر دوکان لی ہو اور ایک 10 مرلے گھر ہو جو اپنا ہو، والد صاحب کے فوت ہونے کے بعد بچوں کو مل جائے، اور وہی بچے دوکان کا کرایہ ادا کرتے ہوئے اپنے بچوں کے لیے رزقِ حلال کماتے ہوں تو کیا اس دوکان میں شادی شدہ بہن کا حصہ ہوگا؟ اگر اس کا شوہر بھی زندہ ہو اور اس کا گھر بھی الگ ہو؟
واضح رہے کہ میت کی ملکیت میں جو کچھ بھی ہو، وہ سب ترکہ ہوتا ہے اور تمام ورثاء کا ان کے حصوں کے بقدر اس میں حق ہوتا ہے؛ لہذا جو دکان آپ کے والد نے لی تھی وہ ان کا ترکہ شمار ہوگا اور اس میں آپ کی اس بہن کا حصہ بھی ہوگا جس کا شوہر بھی زندہ ہے اور وہ الگ رہتی ہے۔ تاہم والد کے انتقال کے بعد جو لیز کے پیسے بھرنے تھے وہ ان کے تمام ورثاء پر ان کے حصوں کے بقدر بھرنا لازم تھا؛ لہذا جس بہن نے اپنے حصے کے پیسے نہیں بھرے، اس کے شرعی حصے سے ان پیسوں کو منہا کیا جاسکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201232
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن