بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سیگریٹ بیچنے اور سیگریٹ بیچنے والی کمپنی میں ملازمت کرنے کا حکم، سیگریٹ کی کمائی پر زکاۃ کے وجوب کا حکم


سوال

سگریٹ بیچنا یا اس کمپنی میں نوکری کرنا کیسا ہے؟ حلال حرام یا مکروہ ؟نیز سگریٹ کی کمائی پر زکاۃ ہوگی؟

جواب

واضح رہے کہ سیگریٹ نوشی منہ میں بدبو کا سبب ہونے کی وجہ سے مکروہِ تنزیہی ہے،  حرام و ناجائز نہیں ہے ،  چنانچہ سیگریٹ بیچنے کا کاروبار کرنا یا ایسی کمپنی میں نوکری کرنا جائز ہے، اس کی کمائی کو حرام نہیں کہا جاسکتا ہے۔ تاہم  اس میں کراہتِ تنزیہی ہے اس لیے اگر اس کے علاوہ ملازمت مل جائے تو اسے اختیار کرنا بہتر ہوگا۔

سیگریٹ کے کاروبار سے کمائی گئی رقم اگر نصاب کے بقدر ہوجائے اور اس پر سال گزرجائے تو اس کمائی پر بھی زکاۃ واجب ہوگی۔

کفایت المفتی میں ہے:

"(سوال ) میں نے ایک دکان فی الحال کھولی ہے جس میں متفرق اشیاء ہیں، ارادہ ہے کہ سگریٹ اور پینے کا تمباکو بھی رکھ لوں، یہ ناجائز تو نہیں ہوگا ؟ 
( جواب ۱۶۳) سگریٹ اور تمباکو کی تجارت جائز ہے او ر اس کا نفع استعمال میں لانا حلال ہے۔ (۲) محمد کفایت اللہ کان اللہ لہ‘ ۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200567

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں