مکان میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ میں سویڈن میں رہتا ہوں اور میں یہاں مکان خریدنا چاہتا ہوں، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ یہاں کوئی اسلامی بینک نہیں ہے، لہذا اگر میں آدھے سے زیادہ لاگت بھی ادا کرتا ہوں تو پھر بھی مجھے مکان کی ادائیگی کے لیے سود ادا کرنا پڑتا ہے. کیا اسلام میں کوئی راستہ ہے جو مجھے اپنے گھر کی مالی اعانت فراہم کرنے کی اجازت دیتا ہے، کیوں کہ میں ایک غیر مسلم ملک میں رہتا ہوں، اور میرے پاس اپنی جائیداد خریدنے کا دوسرا راستہ نہیں ہے؟
بینک سے قرضہ لے کر گھر کی خریداری اور قرضہ کی اصل رقم سے زائد رقم کی ادائیگی سود ہے؛ لہٰذا مذکورہ بالا معاملہ سود پر مشتمل ہونے کی وجہ سے بینک سے کرنے کی شرعاً اجازت نہ ہوگی، لہذا وہاں کے مسلمانوں کو چاہیے کہ بینک سے قرضہ لے کر گھر خریدنے کے بجائے شریعتِ اسلامیہ کے اصولوں کے مطابق جائز طریقہ اختیار کرنے کی کوشش کریں۔
اولاً کوشش کیجیے کہ بینک کے علاوہ کسی سے غیر سودی قرض مل جائے، اگر یہ نہ ہوسکے اور کرایہ کے مکان میں کفایت شعاری کے ساتھ رہ سکتے ہوں تو ایساہی کیجیے اور ساتھ ساتھ مکان کے لیے رقم کا انتظام کرتے رہیے، جب انتظام ہوجائے تو یک مشت مکان خرید لیجیے۔ اور اگر مکان کا فی الفور تقاضا ہے اور مذکورہ صورتوں پر عمل بھی مشکل ہے تو درج ذیل طریقہ اختیار کیا جاسکتاہے:
بینک کی انتظامیہ سے بات کی جائے کہ اگر بینک مطلوبہ گھر اصل مالک سے پہلے خود خریدلے بایں طور کہ وہ گھر بینک کے ضمان میں داخل ہوجائے، پھر وہ گھر متعین نفع کے اضافہ کے ساتھ قسطوں پر آپ کو فروخت کردے، (اس طور پر کہ قسط کی تاخیر کی صورت میں مقررہ مجموعی رقم پر اضافہ نہ ہو)۔ پس اس طریقہ سے اگر بینک سودا کرنےپر تیار ہوجاتا ہے تو آپ سویڈن میں ضرورت کا گھر یا دوکان و دیگر اشیائے ضرورت خریدسکتے ہیں۔ غیر مسلم ممالک میں بھی سودی لین دین کی اجازت نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201018
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن