اگر گزشتہ کئی سالوں کی زکاۃ ادا نہیں کی گئی اور اب ادا کرنا چاہتے ہیں تو گزرے ہوئے سالوں میں جیسے رمضان کے مہینے میں دیتے تھے تو کیا اس سال مثلاً 2014کی زکاۃ کا حساب اسی سال کے رمضان کے سونے کے ریٹ سے لگایا جائےگا یا پھر 2019 کے حساب سے لگائیں گے؟
اگرکسی شخص نے گزشتہ سالوں کی زکاۃ ادا نہیں کی تو جس دن زکاۃ ادا کی جائےاس دن کی جو قیمت ہے اس قیمت کا اعتبار ہو گا، یعنی گزشتہ سالوں کی زکات موجودہ ریٹ کے حساب سے ادا کی جائے گی۔
لہذا سونے کی زکاۃ ادا کرتے وقت سونے کی موجودہ قیمت کا اعتبار ہوگا، اور گزشتہ ہر سال کے بدلے اس کا ڈھائی فیصد ادا کیا جائے گا، اور اس مقدار کو اگلے سال کی زکاۃ نکالتے وقت منہا کیا جائے گا، اسی طرح آگے بھی کیا جائے گا، مثلاً سونے کی موجودہ مالیت کسی کے پاس 100000 روپے ہے ، اور ایک گزشتہ سال کی زکات 2500 روپے دی تو اگلے سال کی زکاۃ نکالتے وقت اس رقم کو منہا کرکے بقیہ97500 روپے کا چالیسواں حصہ زکاۃ میں ادا کیا جائے گا، اگر چند سالوں کی زکاۃ نکالنے کے بعد مال نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) سے کم رہ جائے تو پھر اس کی زکاۃ ادا کرنا لازم نہیں ہوگا۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 22):
"وإنما له ولاية النقل إلى القيمة يوم الأداء فيعتبر قيمتها يوم الأداء، والصحيح أن هذا مذهب جميع أصحابنا". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144103200164
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن