کیاسونےکونقدرقم کےمقابلہ خریدنایافروخت کرنا بیع الصرف شمارہوگا؟
جی ہاں، سونے کو نقد رقم کے مقابلہ میں خریدنا یا فروخت کرنا بیعِ صرف ہے۔
فتاویٰ مفتی محمودؒ میں ہے:
’’سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین دریں مسئلہ کہ آج مثلاً سونے کا حاضر بھاؤ ۶۰۰ روپے فی تولہ ہے، ایک سنار ہم سے ۱۰ تولہ سونا مانگتاہے، ایک ماہ کے ادھار پر ہم ا س سے کہتے ہیں کہ میں تو ۶۴۰ روپے فی تولہ دوں گا۔ وہ کہتا ہے کہ دے دو، رقم ایک ماہ میں ادا کردوں گا۔ ہم اس کو سونا دیتے ہیں تو عرض یہ ہے کہ آج کے بھاؤ سے ہمیں ۱۰ تولہ سونے میں ۴۰۰ روپے بچت ہوتی ہے، کیا یہ ہمارے لیے جائز ہے یا نہیں؟
جواب:یہ تو بیع صرف ہے، اس میں اُدھار جائز نہیں۔بیع سابق صحیح نہیں ہے، فاسد ہے، اس میں جو نفع ہوا ہے‘ خیرات کردیا جائے‘‘۔(فتاویٰ مفتی محمودؒ ،ج:۸، ص:۴۰۱،ط:جمعیۃ پبلیکیشنز، لاہور) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200474
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن