بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سونا قرض لے کر واپس کرنا جب کہ مقدار معلوم نہ ہو


سوال

میں نے شادی کے بعد اپنی بیوی سے سونے کے کچھ زیورات لیے تھے اور کچھ پیسے بھی لیے تھے، اب میری بیوی کا انتقال ہو گیا ہے، میں وہ سونا اور پیسے واپس کرنا چاہتا ہوں اور بیوی کے ترکہ میں شامل کرنا چاہتا ہوں، مجھے معلوم کرنا ہے کہ واپسی کا کیا طریقہ کار ہوگا ؟ جب میں نے بیوی سے سونے کے زیورات لیے تھے اس وقت سونے کی قیمت غالب امکان کے مطابق 66000 روپے تولہ تھی اور اس وقت سنار کی طرف سے کٹوتی وغیرہ کر کے وہ زیورات 70000 روپے کے فروخت ہوئے تھے، جب کہ مجھے اور میرے سسرال والوں کو سونے کا وزن معلوم نہیں ہے، چوں کہ سونے کے زیورات میں پتھر بھی استعمال ہوا تھا؛ لہذا سنار نے خریدتے وقت ان پتھروں کا وزن سونے سے منہا کر دیا تھا اور ان کی اپنی کٹوتی ہوتی ہے وہ بھی کی تھی جب کہ آج سونے کی قیمت 91000 روپے فی تولہ ہے؛ لہذا مجھے قرآن و حدیث کی روشنی میں اس مسئلے کا حل بتا دیں۔ اس کے علاوہ میں نے جو پیسے لیے تھے ان کی مالیت وہی واپس کرنی پڑے گے یا نہیں؟

جواب

آپ نے اپنی اہلیہ سے جو سونا قرض لیا تھا، اس سونے کو واپس کرنے کا اصل طریقہ تو یہ ہی ہے کہ قرض  لیے ہوئے سونے کی مقدار سونا ان کے ترکہ میں واپس کر دیا جائے، اب اگر اس سونے کی مقدار اور وزن معلوم کرنا متعذر ہو تو  یہ حساب لگا لیا جائے کہ جس زمانے میں سونا 66000 روپے فی تولہ تھا اس زمانے میں کتنا سونا 70000 کا فروخت ہوتا تھا، پھر  اتنا وزن سونا یا اس کی رقم  ( جو آج 91000 روپے فی تولہ کے حساب سے بنتی ہے اس کو) ترکہ میں لوٹا دیا جائے۔

اور جو کیش آپ نے اپنی اہلیہ سے قرض لیا تھا اس کو اسی قدر واپس کرنا ضروری ہو گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 177):

"فإذا استقرض مائة دينار من نوع فلا بد أن يوفي بدلها مائة من نوعها الموافق لها في الوزن أو يوفي بدلها وزناً لا عدداً". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200847

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں