بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سونا خرید کر اگلے دن وصول کرنا


سوال

سونا کی آج خرید کرنا اور وصول اگلے دن کرنا کیسا ہے؟

جواب

سونے چاندی کی روپیہ پیسے کے بدلے  خرید وفروخت شرعاً "بیعِ صرف"  کہلاتی ہے، اور بیعِ صرف کا حکم یہ ہے کہ اس میں دونوں طرف سے نقد ادائیگی ضروری ہے، اس لیےسونے چاندی کے معاملات میں لین دین،  نقد  اور ہاتھوں ہاتھ ہونا ضروری ہے، یعنی ایک ہی مجلس میں قیمت کی رقم دینا اور سونا  چاندی وصول کرنا  ضروری ہے اور کسی بھی جانب سے ادھار، ربوا (سود) کے دائرے میں آنے کی بنا پر ناجائز وحرام ہے، لہذاسونے  کی رقم ادا کرکے  اگلے روز وصول کرنا جائز نہیں، البتہ اگر خریداری کا معاملہ نہ کیا جائے، بلکہ سونا بنوانے کے لیے آرڈر دیا جائے اور جب وہ بن کر آجائے تو اس وقت اس کا سودا کرکے ہاتھ در ہاتھ معاملہ کرلیا جائےتو یہ جائز ہوگا۔

"(وَيُشْتَرَطُ) عَدَمُ التَّأْجِيلِ وَالْخِيَارِ وَ (التَّمَاثُلُ) - أَيْ التَّسَاوِي وَزْنًا (وَالتَّقَابُضُ) بِالْبَرَاجِمِ لَا بِالتَّخْلِيَةِ (قَبْلَ الِافْتِرَاقِ) وَهُوَ شَرْطُ بَقَائِهِ صَحِيحًا عَلَى الصَّحِيحِ (إنْ اتَّحَدَ جِنْسًا وَإِنْ) وَصْلِيَّةٌ (اخْتَلَفَا جَوْدَةً وَصِيَاغَةً) لِمَا مَرَّ فِي الرِّبَا (وَإِلَّا) بِأَنْ لَمْ يَتَجَانَسَا  (شُرِطَ التَّقَابُضُ) لِحُرْمَةِ النَّسَاءِ" . [الدر مع الرد : ٥/ ٢٥٧-٢٥٩] فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144107200264

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں