بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سودی قرضہ لینا جائز نہیں/ رشوت دے کر نوکری حاصل کرنا


سوال

میرے گھر کے مالی حالات خراب ہیں،  نہ ہمارا اپنا مکان ہے اور نہ ہی میری نوکری ہے،  میری بہن کو طلاق ہوگئی ہے، جب کہ میرے بھائی کی شادی دسمبر میں ہے  اور  وہ UAE میں رہتا ہے، اس کی تنخواہ اتنی نہیں ہے کہ وہ اپنا گھر اور ہمارا گھر چلا سکے، میرے اوپر والدین،  اور بہن کا خرچہ  اور گھر کا کرایہ بھی ہے، میں نے اپنے بھائی سے UAE  میں بولا کہ وہ مجھے قرضہ دلوادے ، تاکہ میں گھر کے لیے کچھ کرپاؤں،  تو مجھے 35 لاکھ قرضہ مل رہا ہے، جسے چار سال میں 39 لاکھ ادا کرنا ہوگا ، مجھے یہ بتائیں اس تمام صورت حال میں کیا میں یہ قرضہ لے سکتا ہوں؟

دوسری بات یہ کہ اگر آج کے دور میں پیسے دیے  بغیر مجھے نوکری نہ مل رہی ہو تو  کیا میں پیسے دے کر نوکری حاصل کر سکتا ہوں؟

جواب

1۔ قرضہ واپسی کرتے وقت اصل رقم سے زائد رقم کی ادائیگی کی شرط سودی شرط ہے، جس کی وجہ سے یہ قرضہ لینا جائز نہیں۔ 

2۔  اگر کسی نوکری کے آپ اہل ہیں اور تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کے باوجود آپ کو نوکری نہیں دی جارہی ہو اور رقم کا مطالبہ کیا جا رہا ہو، تو اس صورت میں بھی رشوت دے کر نوکری حاصل کرنے کی اجازت نہ ہوگی، کسی اور متبادل حلال ذریعہ اختیار کرنی کی سعی کرنی  چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200993

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں