بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سوتیلی خالہ اور سوتیلی بھانجی سے نکاح کا حکم


سوال

1-  کیا کوئی  لڑکا اپنی سوتیلی ماں کی بہن سے یعنی سوتیلی خالہ سے شادی کر سکتا ہے یا نہیں ؟

2-  کیا سوتیلی بہن کی بیٹی یعنی سوتیلی بھانجی سے شادی کر سکتا ہے کہ نہیں ؟ 

جواب

1۔ سوتیلی خالہ (یعنی  اپنی ماں کے علاوہ باپ کی دوسری منکوحہ کی بہن) سے نکاح کرنا شرعاً جائز ہے، بشرط یہ کہ  کوئی اور شرعی ممانعت موجود نہ ہو،  اس لیے کہ ان کا آپس میں  کوئی نسبی تعلق نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية (1 / 277):
"لا بأس بأن يتزوج الرجل امرأة ويتزوج ابنه ابنتها أو أمها، كذا في محيط السرخسي". 

2۔ سوتیلی بہن (یعنی باپ شریک یا ماں شریک) کی بیٹی سے نکاح جائز نہیں ہے، اس لیے کہ وہ بھانجی ہے، اور بھانجی سے نکاح جائز نہیں ہے۔ اور اگر سوتیلی بہن سے مراد سوتیلی ماں کی سابقہ شوہر  سے بیٹی  ہے، یا سوتیلے والد کی سابقہ بیوی سے بیٹی مراد ہے تو اس سے اور اس کی اولاد سے نکاح جائز ہے۔

البناية شرح الهداية (5 / 22):
"وبنات الأخوات المتفرقات وبنات الإخوة المتفرقين؛ لأن جهة الاسم عامة. 

(وبنات الأخوة المتفرقات وبنات الإخوة المتفرقين) ش: أي ويدخل في الآية المذكورة بنات الإخوة والأخوات.
وقوله: المتفرقين بصيغة الجمع المذكر صفة الأخوة التي جمع أخ ويدخل فيه الأخوات التي هي جمع أخت، ومعنى التفرق يعني سواء كانت بنات الأخ لأب وأم أو لأم وبنات الأخت كذلك، وكلهن محرمات على التأبيد بالكتاب والسنة والإجماع". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201294

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں