بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سمیر سفیان ساحل نام رکھنا


سوال

’’ سمیر‘‘،  ’’سفیان‘‘،  ’’ساحل‘‘ ان تین ناموں میں کون سا نام بچے کے لیے اچھا رہے گا ؟

جواب

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے ’’سمیر‘‘ ( سین کے پیش کے ساتھ ) نام کے ایک سے زائد صحابہ کا تذکرہ صحابہ کرام کی سیرت کی مستند کتب میں ملتا ہے، لہذا صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے ’’سمیر‘‘ (سین کے پیش کے ساتھ) نام رکھنا بہتر ہے۔

"سمیر بضم السین المهملة وفتح المیم وسکون الیاء".  (تتمة جامع الأصول في أحادیث الرسول لا بن الاثیر، (640/1)

أسد الغابة (1/ 467، بترقيم الشاملة آليا:

"سلمة بن زهير. أخو سمير بن زهير، خرج مهاجراً إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقتله رعاء بني غفار".

أسد الغابة (1/ 480، بترقيم الشاملة آليا:

"سمير بن زهير. تقدم ذكره مع أخيه سلمة بن زهير. أخرجه ابن منده، وأبو نعيم. سمير، أبو سليمان. د ع، سمير أبو سليمان، قال: كنا نسمع الحديث على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم. رواه حريز بن عثمان، عن سليمان بن سمير، عن أبيه. أخرجه ابن منده، وأبو نعيم".

’’سفیان‘‘ نام رکھنا بھی درست ہے۔

البتہ ’’ساحل‘‘ کے معنی سمندر کے کنارے کے  آتے ہیں، ساحل نام نہ رکھا جائے۔

معجم الرائد میں ہے:

’’ساحِل : (اسم) 1- ساحل : شاطئ البحر ، جمع : سواحل‘‘.  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200681

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں