اگر کوئی آدمی دن کو سفر کا ارادہ کر کے اور روزہ رکھ لے اور درمیانِ سفر اس پر کوئی مشقت(پیاس وغیرہ) کی آجاۓ تو سفر کے دوران روزہ توڑ سکتا ہے کہ نہیں جب کہ اس روزے کی نیت کی ہو؟
صورتِ مسئولہ میں اگر مسافر نے روزہ رکھ کر سفر شروع کیا اور اپنے شہر کی آبادی سے نکلنے کے بعد مشقت کی وجہ سے روزہ توڑدیا تو کفارہ لازم نہیں ہوگا، البتہ اس روزے کی قضا لازم ہوگی۔ تاہم ایسے شخص (اپنے شہر میں روزہ رکھ کر سفر شروع کرنے والے مسافر) کے لیے سفر شروع کرلینے کے بعد بھی بغیر کسی عذر کے اس دن روزہ توڑنا درست نہیں ہے، اس لیے کہ اس دن کا روزہ اس پر فرض تھا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 431):
"قال في البحر: وكذا لو نوى المسافر الصوم ليلاً وأصبح من غير أن ينقض عزيمته قبل الفجر ثم أصبح صائماً لايحل فطره في ذلك اليوم، ولو أفطر لا كفارة عليه. اهـ.
قلت: وكذا لا كفارة عليه بالأولى لو نوى نهاراً، فقوله: ليلاً غير قيد". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200234
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن