بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سفر میں کسی جگہ اگر تمام سہولیات میسر ہوں تو قصر نماز پڑھی جائے یا پوری نماز پڑھی جائے؟


سوال

میں اپنے چاچوؤں کے گھر جاتا ہوں، جہاں مجھے تمام سہولتیں میسر ہیں، اور تقریباً اپنے گھر جیسا ماحول ملتا ہے، لیکن میں وہاں 15 دن سے کم ٹھہرتا ہوں، اور وہ میرا وطن اصلی بھی نہیں ہے،  اور میرے شہر سے 100 میل دور بھی ہے تو کیا میں قصر نماز پڑھوں گا یا پوری؟  برائے مہربانی راہ نمائی فرمائیں کیوں میں اس پیچ و تاب میں ہوں کہ آیا وہاں تمام سہولتوں کے ہوتے ہوئے مجھے جب کوئی دشواری نہیں تو مجھے پوری نماز پڑھنی چاہیے یا قصر ہی پڑھنی چاہیے؟

جواب

آپ کے چچا کا گھر اگر آپ کے شہر سے 100 میل دور ہے تو 15 دن سے کم ٹھہرنے کی نیت سے وہاں جانے کی صورت میں آپ مسافر ہوں گے، اس لیے قصر نماز پڑھیں گے،  چاہے وہاں آپ کو جتنی بھی سہولیات میسر ہوں؛ کیوں کہ قصر نماز پڑھنے کے حکم کا تعلق سفر سے ہے، مشقت یا سہولیات  نہ ہونے  سے قصر کا کوئی تعلق نہیں ہے،  اسی لیے اگر  15 دن سے زیادہ ٹھہرنے کی نیت سے آپ وہاں جائیں اور کوئی سہولت میسر نہ ہو  تب بھی مقیم ہونے کی وجہ سے آپ کو پوری نماز پڑھنی پڑے گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200359

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں