بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سفر میں باجماعت نماز کا اہتمام کرنا


سوال

سفر میں نماز باجماعت کا اہتمام ضروری ہے یا نہیں؟

جواب

سفر میں باجماعت نماز کا اہتمام کرنا آدابِ سفر میں سے ہے جیسا کہ صاحبِ  کنز العمال نے ایک مرسل روایت آدابِ سفر میں نقل کی ہے جس میں ہے کہ  جب سفر میں تین مسلمان جمع ہوں تو ان میں سے جو سب سے زیادہ کتاب اللہ کا پڑھا ہوا ہو وہ ان کی امامت کرے، خواہ وہ ان میں سب سے چھوٹا ہو اور جو ان کی امامت کرے وہی ان کا امیر ہوگا جس کو رسول اللہﷺ نے امیر بنایا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ سفر میں (خصوصاً جاری سفر میں) جماعت کی وہ تاکید تو نہیں جو اقامت کی حالت میں ہے، البتہ کوشش کی جائے کہ سفر میں بھی جماعت سے نماز ادا کی جائے تاکہ جماعت کی فضیلت حاصل رہے۔

كنز العمال (6 / 716):
" إذا اجتمع ثلاثة مسلمين في سفر فليؤمهم أقرؤهم لكتاب الله وإن كان أصغرهم، فإذا أمهم فهو أميرهم، وذلك أمير أمره رسول الله صلى الله عليه وسلم". "ش عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، مرسلاً". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200828

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں