بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سرمایہ کی حفاظت کی یقین دہانی


سوال

"نیشنل بینک"  کی شریعت کے مطابق ایک سرمایہ داری کی اسکیم ہے کہ جس میں سرمایہ کی حفاظت کی یقین دہانی ہوتی ہے۔ سوال  یہ ہے کہ  کیا یہ اسلامی ہو سکتی ہے کہ آپ کا سرمایہ پر نقصان کا خطرہ نہ ہو؟ میرے خیال سے تو یہ حلال نہیں۔ کیا میں اس میں مال لگا سکتا ہوں؟

جواب

اسلام میں  سرمایہ کاری کے مجوزہ طریقوں میں یہ لازم ہے کہ سرمایہ دار نفع کے ساتھ ساتھ ممکنہ نقصان میں بھی اپنے سرمایہ کے بقدر شراکت  کرے۔ اگر کسی بھی سرمایہ داری کے عقد میں نقصان سے حفاظت کی شرط لگائی جائے تو  بہر حال یہ  شرط فاسد ہے۔  ایسے معاملے میں سرمایہ کاری کرنا جائز نہیں۔

آپ  نے جس اسکیم کی نشان دہی کی ہے اگر اس  میں ایسا ہی ہے تو اس کا بھی یہی حکم ہے۔  ورنہ اس اسکیم کی مکمل تفصیلات  بتا کر اس اسکیم کے بارے میں سوال کیا جاسکتا ہے۔

"اشترکا فجاء أحدهما بألف والآخر بألفین علی أن الربح والوضیعة نصفان، فالعقد جائز، والشرط في حق الوضیعة باطل، فإن عملا وربحا، فالربح علی ما شرطا، وإن خسرا فالخسران علی قدر رأس في مالهما". ( الفتاوى الهندية، کتاب الشرکة، الباب الثالث في شرکة العنان، الفصل الثاني، زکریاجدید ۲/۳۲۶، قدیم ۲/۳۲۰)

"عن جابر بن زید (رضي الله عنه) قال: الربح علی ما اصطلحوا علیه، والوضیعة علی المال، هذا في الشریکین، فإن هذا بمائة، وهذا بمأتین". (مصنف عبد الرزاق، البیوع، باب نفقة المضارب، ووضیعته، المجلس العلمي۸/۲۴۸، رقم:۱۵۰۸۹) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202278

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں