کیاسحری میں اذان شروع ہونے کے ساتھ ساتھ پانی پینا یا منہ کا نوالہ ختم کرنا صحیح ہے کہ نہیں؟
واضح رہے کہ صبح صادق سے پہلے تک سحری کھانے کی اجازت ہے اور صبح صادق کے بعد کھانے پینے والے کی نیتِ روزہ شرعاً درست نہیں ہوتی، جیسا کہ باری تعالی کا فرمان ہے:
﴿ كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا حَتّٰی يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْاَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّيَامَ اِلَی الَّيْلِ ﴾ (البقرة:187)
فجر کا وقت چوں کہ صبح صادق کے بعد ہوتا ہے، اور فجر کی اذان صبح صادق کے بعد دی جاتی ہے؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں اذان شروع ہونے کے بعد روزہ دار کے لیے کھانا پینا جائز نہیں ہے، پس اگر کسی نے اس دوران ناواقفیت میں کھا پی لیا تو اس کا روزہ نہ ہوگا، بعد میں اس روزے کی قضا کرنی ہوگی، اور جان بوجھ کر ایسا کرنا گناہ کا باعث ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200537
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن