بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سجدے میں جانے اور سجدے سے اٹھنے کا مسنون طریقہ


سوال

سجدہ میں جانے اور سجدہ سے اٹھنے کا کیا طریقہ ہے؟

جواب

جمہور فقہاءِ کرام جن میں احناف، شوافع، حنابلہ، اور ان سے پہلے کے علماءِ سلف سب کا مسلک سجدے میں جانے اور سجدے سے اٹھنے کے سلسلہ میں یہ ہے کہ سجدے میں جاتے ہوئے پہلے گھٹنے زمین پر رکھے  جائیں گے، پھر ہاتھ، پھر ناک و پیشانی۔ اور سجدے سے اٹھتے وقت ترتیب الٹ ہوگی کہ چہرہ زمین سے اٹھانے کے بعد پہلے ہاتھ اٹھائے جائیں گے پھر گھٹنے۔ ملحوظ رہے کہ اس ترتیب سے سجدے میں جانا اور سجدے سے اٹھنا مستحب ہے، فرض یا واجب نہیں، لہٰذا اگر کوئی سجدے میں جاتے ہوئے پہلے ہاتھ زمین پر رکھے، پھر گھٹنے رکھے تو اس صورت میں بھی نماز ہوجائے گی، تاہم مستحب عمل کو ترک کرنا لازم آئے گا، اس لیے بلاعذر ایسے نہیں کرنا چاہیے۔

الموسوعة الفقهية الكويتيةمیں ہے:

٤ - ذَهَبَ جُمْهُورُ الْفُقَهَاءِ وَهُمُ الْحَنَفِيَّةُ وَالشَّافِعِيَّةُ وَالْحَنَابِلَةُ وَجَمْعٌ مِنْ عُلَمَاءِ السَّلَفِ كَالنَّخَعِيِّ وَسُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَإِسْحَاقَ وَمُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ وَابْنِ الْمُنْذِرِ إِلَى أَنَّهُ مِنَ الْمُسْتَحَبِّ أَنْ يَضَعَ رُكْبَتَيْهِ ثُمَّ يَدَيْهِ، ثُمَّ جَبْهَتَهُ وَأَنْفَهُ، فَإِنْ وَضَعَ يَدَيْهِ قَبْل رُكْبَتَيْهِ أَجْزَأَهُ إِلاَّ أَنَّهُ تَرَكَ الاِسْتِحْبَابَ؛ لِمَا رَوَاهُ وَائِل بْنُ حُجْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَال: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ وَضَعَ رُكْبَتَيْهِ قَبْل يَدَيْهِ، وَإِذَا نَهَضَ رَفَعَ يَدَيْهِ قَبْل رُكْبَتَيْهِ. وَرَوَى سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَال: كُنَّا نَضَعُ الْيَدَيْنِ قَبْل الرُّكْبَتَيْنِ فَأُمِرْنَا بِوَضْعِ الرُّكْبَتَيْنِ قَبْل الْيَدَيْنِ. وَقَدْ رَوَى الأَْثْرَمُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: " إِذَا سَجَدَ أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِرُكْبَتَيْهِ قَبْل يَدَيْهِ وَلاَيَبْرُكْ بُرُوكَ الْجَمَل". (الموسوعة الفقهية الكويتية،وَضْعُ الرُّكْبَتَيْنِ قَبْل الْيَدَيْنِ أَوْ عَكْسُهُ: ٢٤/ ٢٠٥)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

’’قالوا: إذا أراد السجود یضع أولاً ماکان أقرب إلی الأرض فیضع رکبتیه أولاً ثم یدیه ثم أنفه ثم جبهته، وإذا أراد الرفع یرفع أولاً جبهته ثم أنفه ثم یدیه ثم رکبتیه، قالوا: هذا إذا کان حافیاً، أما إذا کان متخففاً فلایمکنه وضع الرکبتین أولاً فیضع الیدین قبل الرکبتین ویقدم الیمنی علی الیسری، کذا في التبیین‘‘. (الفتاوی الهندیة، کتاب الصلاة، الباب الرابع في صفة الصلاة ... الفصل الثالث في سنن الصلاة وآدابها وکیفیتها، (1/75) ط: رشیدیه)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201029

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں