بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سجدہ میں یاد آیا کہ رکوع چھوٹ گیا


سوال

 اگر نماز میں رکوع چھوٹ جائے اور سجدہ میں چلا جائے پھر یاد آئے تو کیا حکم ہے ؟

جواب

اگر نماز میں رکوع چھوٹ جائے اور اسی رکعت کے سجدہ میں یاد آجائے تو یاد آتے ہی کھڑے ہوکر فوت شدہ رکوع ادا کرلے اور دوبارہ سجدہ کرلے؛ کیوں کہ رکوع سے پہلے کیا گیا سجدہ معتبر نہیں ہے۔ تاہم منفرد ہونے (تنہا نماز پڑھنے) کی صورت میں نماز کے آخر میں سجدہ سہو کرلے۔

"وبقي من الفروض تمييز المفروض، وترتيب القيام على الركوع،والركوع على السجود". (فتاوی شامی، ۱/۴۴۹، سعید)

"(قوله: وترتيب القيام على الركوع إلخ) أي تقديمه عليه، حتى لو ركع ثم قام لم يعتبر ذلك الركوع، فإن ركع ثانياً صحت صلاته؛ لوجود الترتيب المفروض، ولزمه سجود السهو؛ لتقديمه الركوع المفروض، وكذا تقديم الركوع على السجود؛ حتى لو سجد ثم ركع، فإن سجد ثانياً صحت لما قلنا". (فتاوی شامی، ۱/۴۴۹، سعید)
"(ورعاية الترتيب) بين القراءة والركوع و (فيما يتكرر) أما فيما لايتكرر ففرض كما مر".(فتاوی شامی، ۱/۴۶۰، سعید)

"بخلاف الترتيب بين الركوع والسجود مثلاً فإنه فرض، حتى لو سجد قبل الركوع لم يصح سجود هذه الركعة، لأن أصل السجود يشترط ترتبه على الركوع في كل ركعة كترتب الركوع على القيام". (فتاوی شامی، ۱/۴۶۱، سعید)

"قلت: أجاب في البحر بأن قولهم هنا: إن الترتيب شرط، معناه أن الركن الذي قدمه يلغو ويلزمه إعادته مرتباً، حتى إذا سجد قبل الركوع لايعتد بهذا السجود بالإجماع كما صرح به في النهاية؛ فيشترط إعادته". (فتاوی شامی، ۱/۴۶۱، سعید) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008202014

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں