بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سجدہ سہو نہ کرنے کی وجہ سے نماز کے اعادہ کا حکم


سوال

 اگر کسی پر سجدہ سہو واجب تھا، اس نے سہوا سجدہ سہو ترک کر دیا تو کیا اس کی نماز واجب الاعادہ ہوگی؟

جواب

سجدہ سہو واجب ہو اور ادا نہ کیا تو اس نماز کا وقت کے اندر اعادہ واجب ہے، وقت گزرنے کے بعد اس کو لوٹانے کی تاکید کم ہے، تاہم لوٹانا لینا چاہیے، تاکہ نماز کسی کمی کوتاہی کے بغیر صحیح ادا ہوجائے۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح  (ص: 247):
"وإعادتها بتركه عمداً" أي ما دام الوقت باقياً وكذا في السهو إن لم يسجد له، وإن لم يعدها حتى  خرج الوقت تسقط مع النقصان وكراهة التحريم، ويكون فاسقاً آثماً، وكذا الحكم في كل صلاة أديت مع كراهة التحريم، والمختار أن المعادة لترك واجب نفل جابر والفرض سقط بالأولى؛ لأن الفرض لايتكرر، كما في الدر وغيره. ويندب إعادتها لترك السنة". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201480

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں