میری بیوی کے پاس 5.5 تولہ سونا اور تقریباً چار ہزار کی چاندی موجود ہے، برائے مہربانی اس کا نصاب بیان فرما دیجیے!
صورتِ مسئولہ میں سائل کی اہلیہ پر اگر اتنا قرض نہیں ہے کہ اس کی ادائیگی کے بعد ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت باقی نہ رہے تو وہ شرعاً صاحبِ نصاب شمار ہوں گی، پس زکاۃ کا سال مکمل ہونے پر ساڑھے پانچ تولہ سونے اور موجود چاندی کی قیمت معلوم کرکے کل مالیت کا ڈھائی فیصد بطورِ زکاۃ ادا کرنا ان پر لازم ہوگا، اورسال مکمل ہونے کے وقت سونا چاندی کے ساتھ اگر کچھ نقدی بھی ہو تو اس کو بھی سونا اور چاندی کی مالیت میں شامل کیا جائے گا اور کل کا ڈھائی فیصد ادا کرنا ہوگا، نیز آپ کی اہلیہ کے پاس اگر عید الاضحیٰ کے دنوں میں نصاب کے برابر مال یا ضرورت سے زائد سامان موجود ہو تو ان پر قربانی بھی واجب ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010201211
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن