ساڑھے سات تولے سونے پہ کتنی زکات فرض ہے ؟
اگر کسی کے پاس صرف سونا ہو، سونے کے ساتھ اس کے پاس چاندی، مالِ تجارت اور کرنسی میں سے کچھ بھی نہ ہو تو ایسی صورت میں صرف سونے کے نصاب کا اعتبار ہوتا ہے اور سونے کا نصاب ساڑھے سات تولہ، یعنی: ۸۷/ گرام ۴۸۰/ ملی گرام ہے ۔ پس جس کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا موجود ہو تو سال گزرنے پر اس کی زکاۃ ادا کرنی ہوگی۔ اس صورت میں زکاۃ کی ادائیگی کی دو صورتیں ہیں:
1- آسان صورت یہ ہے کہ جس دن سال پورا ہو اس دن مارکیٹ میں اس سونے کی مالیت معلوم کرکے ڈھائی فی صد بطورِ زکات ادا کردیا جائے۔
2- سنار سے وزن کراکے اس سونے کا چالیسواں حصہ (ڈھائی فی صد وزن) تڑوا لیا جائے اور اس سونے کو زکاۃ میں ادا کردیا جائے۔
قیمت لگاکر زکاۃ ادا کرنے میں یہ بھی اختیار ہے کہ نقد رقم کی صورت میں زکاۃ دی جائے، یا اتنی ہی قیمت کا کوئی قیمتی سامان دے دیا جائے۔ اور اگر فی الحال رقم کا انتظام نہ ہو تو رقم اپنے پاس نوٹ کرلے، پھر جتنا جلد ہوسکے تھوڑی تھوڑی کرکے یہ رقم زکاۃ میں ادا کرکے سبک دوش ہوجائے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200467
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن