اگر کوئی شخص کسی ایسے جن کو قتل کر دے یا آگ لگا کر جلا دے جو کہ سانپ کی شکل میں ہو تو کیا اس شخص پر کفارہ یا قصاص دینا لازمی ہوگا؟ اگر لازمی ہو تو پھر سوال یہ ہے کہ وہ شخص جس کے ہاتھوں یہ قتل ہوا، اگر وہ لاولد ہی وفات پا گیا ہو تو کیا اس کے لواحقین جو کے رشتہ میں متوفی کا بھائی یا بھتیجا لگتا ہو تو کیا اس پر دینا لازمی ہوگا؟
جن اگر سانپ کی شکل میں ہو اور کسی کے ہاتھوں مارا جائے تو اس کے قتل سے قاتل پر کوئی دیت لازم نہیں ہوتی، بلکہ اس کا خون ہدر ہوتا ہے۔مارنے والے پر کوئی کفارہ لازم نہیں۔
"قال الزيلعي: قالوا: ينبغي أن لاتقتل الحية البيضاء التي تمشي مستوية؛ لأنها من الجان؛ لقوله عليه الصلاة والسلام: اقتلوا ذا الطفيتين والأبتر، وإياكم والحية البيضاء؛ فإنها من الجن. وقال الطحاوي: لا بأس بقتل الكل؛ لأنه عليه الصلاة والسلام عاهد الجن أن لايدخلوا بيوت أمته، ولايظهروا أنفسهم، فإذا خالفوا فقد نقضوا العهد فلا حرمة لهم. والأولى هو الإنذار والإعذار، فيقال لها: ارجعي بإذن الله أو خلي طريق المسلمين، فإن أبت قتلها، والإنذار إنما يكون خارج الصلاة ا هـ وتمامه هناك". (شامی 537/6) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144007200310
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن