بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سالی سے نکاح کا حکم


سوال

میری سالی جوکہ آج سے 13 سال پہلے اہل تشیع لڑکے سے شادی کرچکی تھی،اب اس کو طلاق دے دی ہے،اس کے پانچ بچے ہیں،کیا میں اس کواپنے نکاح میں لے سکتاہوں،تاکہ تجدیدایمان کراکے اہل سنت مسلک پر لاسکوں؟

جواب

بیوی کی موجودگی میں اس کی بہن(سالی)سے نکاح کرناجائزنہیں ہے۔کیونکہ اس صورت میں دوبہنوں کوبیک وقت اپنے نکاح میں اکھٹاکرنالازم آتاہے جو کہ قرآن کریم کی روسے حرام ہے۔البتہ بیوی کے انتقال یاطلاق کی صورت میں اس کی عدت گزرنے کے بعد اس کی بہن(سالی)سے نکاح کرنادرست ہے۔[سورۃ النساء آیت:۲۳]

البتہ سالی کوتجدیدایمان اورصحیح مسلک پرلاناایک اچھی کوشش ہے اس کے لیے انہیں مستندکتابیں اوردینی رہنمائی فراہم کی جائے تاکہ وہ راہ راست پر آجائے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143607200026

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں