بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سال گرہ منانا، تحفہ لینا اور اس کی مبارک باد دینے کا حکم


سوال

کیا بالغ لوگ سال گرہ منا سکتے ہیں؟ اور سال گرہ کی مبارک باد اور تحفہ دینا جائز ہے؟

جواب

سال گرہ منانے کا شرعاً   کوئی ثبوت نہیں ہے، بلکہ یہ موجودہ زمانہ  میں اغیار کی طرف سے آئی ہوئی ایک رسم ہے، جس میں عموماً طرح طرح کی خرافات شامل ہوتی ہیں، لہذا اگر سال گرہ کے موقع پر اَغیار  کی طرح مخصوص لباس پہنا جائے، موم بتیاں لگاکر کیک  کاٹا  جائے، موسیقی  ہو اور مرد وزن کی مخلوط محفلیں ہوں، تصویر کشی ہو  تو ایسے  مروجہ طریقہ پر سال گرہ منانا شرعاً جائز نہیں ہو گا۔

ہاں!  اگر اس طرح کی خرافات نہ ہوں اور نہ ہی کفار کی مشابہت مقصود ہو ، بلکہ  گھر والے اس مقصد کے لیے اس دن کو یاد رکھیں کہ  رب کے حضور اس بات کا شکرادا ہو کہ اللہ تعالیٰ نے عافیت وصحت اور عبادات کی توفیق کے ساتھ زندگی کا ایک سال مکمل فرمایا ہے اور اس کے لیے منکرات سے خالی کوئی تقریب رکھ لیں یا گھر میں بچے کی خوشی کے لیے کچھ بنالیں یا  باہر سے لے آئیں تو اس کی گنجائش ہوگی، تاہم احتیاط بہتر ہے۔

اور اگر مبارک باد دینی ہو تو غیروں کی مشابہت سے بچتے ہوئے اگر پیدائش کے دن اس کو  یوں دعا دے دی جائے کہ  اللہ تعالی اس کی لمبی عمر کرے تو اس کی گنجائش ہے۔

نیز سال گرہ کے موقع پر دیا گیا تحفہ یا رقم  اگر حلال آمدنی سے ہو تو  اس کا  لینا اور استعمال کرنا  جائز ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105201045

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں