بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زیر ناف بال صاف کرنے سے متعلق راہ نمائی


سوال

زیرِ ناف بال صاف کرنے کی صحیح حد  کی راہ نمائی کریں۔

جواب

زیرِ ناف بال کاٹنا ہر مسلمان بالغ مرد و عورت پر لازم ہے، جس کی صفائی کی آخری حد چالیس روز ہے، چالیس روز سے سے زیادہ تاخیر کرنا مکروہِ تحریمی اور گناہ کا باعث ہے اور مسنون یہ ہےکہ ہر ہفتے میں جمعہ کے دن  جسمانی اصلاح و صفائی کا یہ کام کیا جائے، ورنہ دو ہفتوں میں ایک بار کیا جائے۔

مثانہ سے نیچے  پیڑوں  کی ہڈی  سے لے کررانوں کی جڑوں تک اور پیشاب  اور پاخانہ کی جگہ (یعنی دبر) کے اِردگرد (جہاں نجاست کے لگنے کا امکان ہو) زیرِناف بال مونڈنے چاہییں، رانوں کے بالوں پر جہاں نجاست لگنے کا زیادہ امکان رہتاہے وہ بال بھی کاٹنے چاہییں۔ زیرِ ناف بالوں کی صفائی میں پچھلی شرم گاہ کے ارد گرد کے بال کاٹنا بھی ضروری ہے؛ کیوں کہ ان میں نجاست لگنے کا زیادہ احتمال ہوتاہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 406) میں ہے:

"(و) يستحب (حلق عانته وتنظيف بدنه بالاغتسال في كل أسبوع مرة) والأفضل يوم الجمعة وجاز في كل خمسة عشرة وكره تركه وراء الأربعين، مجتبى.  (قوله: وكره تركه) أي تحريماً لقول المجتبى: ولا عذر فيما وراء الأربعين ويستحق الوعيد اهـ وفي أبي السعود عن شرح المشارق لابن ملك: روى مسلم عن أنس بن مالك: «وقت لنا في تقليم الأظفار وقص الشارب ونتف الإبط أن لانترك أكثر من أربعين ليلةً». وهو من المقدرات التي ليس للرأي فيها مدخل فيكون كالمرفوع اهـ"

"ويبتدئ في حلق العانة من تحت السرة، ولو عالج بالنورة في العانة يجوز، كذا في الغرائب".  (الفتاوی الهندیة، کتاب الکراهیة، الباب التاسع عشر في الختان والخصاء وحلق المرأة شعرها ووصلها شعر غيرها (5/358)

"وأما الاستحداد فهو حلق العانة سمي استحداداً؛ لاستعمال الحديدة وهي الموسى، وهو سنة، والمراد به نظافة ذلك الموضع، والأفضل فيه الحلق، ويجوز بالقص والنتف والنورة، والمراد بالعانة: الشعر الذي فوق ذكر الرجل وحواليه وكذاك الشعر الذي حوالي فرج المرأة". (شرح النووي علی مسلم، کتاب الطهارة، باب خصال الفطرة (3/148) ط: دار إحياء التراث العربي - بيروت)

"والعانة: الشعر القريب من فرج الرجل والمرأة، ومثلها شعر الدبر، بل هو أولى بالإزالة ؛ لئلايتعلق به شيء من الخارج عند الاستنجاء بالحجر". (رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الحج، فصل فی الاحرام و صفة المفرد (2/481) ط: سعید)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201085

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں