بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

راوی حدیث زید بن عیاش کے بارے میں علماء کی آراء


سوال

مجھے ایک راوی حدیث کے بارے میں معلوم کرنا ہے۔  ’’زیدبن عیاش‘‘  راوی کیسے ہیں؟  ان کی روایت نسائی,ابن ماجہ, ابوداودشریف وغیرہ کتبِ حدیث میں ہے۔  ہمارے یہاں چند علماء کا اس بارے میں اختلاف ہو گیا ہے،  کچھ لوگ ان کو ضعیف قرار دے رہے ہیں تو دوسرے کچھ لوگ صحیح۔

براہِ کرم کتبِ اسماء الرجال کےحوالہ جات کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں!

جواب

’’زید بن عیاش ‘‘  رحمہ اللہ کے بارے میں مختلف حضرات نے مختلف اقوال نقل کیے ہیں، بعض حضرات نے انہیں صحابی قرار دیا ہے اور ان کے لیے’’ زید ابو عیاش‘‘ کا لفظ استعمال کیا ہے ، حافظ ابنِ حجر رحمہ اللہ نے یہ اقوال مفصلاً ذکرکے ان کا خلاصہ یہ تحریر کیا ہے کہ ’’زید بن عیاش‘‘  کو بعض حضرات نے مجہول کہا ہے اور بعض نے کہا ہے کہ یہ ’’زید ابوعیاش‘‘ صحابی  ہیں، لیکن صحیح بات یہ ہے کہ ’’زید ابوعیاش‘‘ صغار صحابہ میں سے ہیں۔ اور ’’زید بن عیاش‘‘  تابعی ہیں، حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے شاگرد ہیں، اور عبداللہ بن یزدی ان کے شاگرد ہیں، ابن حبان نے ثقات میں ذکر کیا ہے، ترمذی، ابن خزیمہ، ابن حبان رحمہم اللہ نے ان کے احادیث کی تصحیح کی ہے، دار قطنی نے بھی ثقہ قرار دیا ہے۔

"زيد بن عياش أبو عياش الزرقي، ويقال: المخزومي، ويقال: مولى بني زهرة المدني.
روى عن سعد بن أبي وقاص، وعنه عبدالله بن يزيد مولى الأسود بن سفيان وعمران ابن أبي أنيس السلمي، وروى له الأربعة حديثاً واحداً في النهى عن بيع الرطب بالتمر.
قلت: وذكره ابن حبان في الثقات، وصحح الترمذي وابن خزيمة وابن حبان حديثه المذكور، وقال فيه الدارقطني: ثقة. وقال ابن عبد البر: وأما زيد، فقيل: إنه مجهول، وقد قيل: إنه أبوعياش الزرقي، وقال الطحاوي: قيل فيه: أبو عياش الزرقي، وهو محال؛ لأن أبا عياش الزرقي من جلة الصحابة لم يدركه ابن يزيد.
قلت: وقد فرق أبو أحمد الحاكم بين زيد أبي عياش الزرقي الصحابي وبين زيد أبي عياش الرزقي التابعي، وأما البخاري فلم يذكر التابعي جملةً، بل قال: زيد أبو عياش هو زيد بن الصامت من صغار الصحابة. وقال الحاكم في المستدرك: هذا حديث صحيح؛ لإجماع أئمة أهل النقل على إمامة مالك، وأنه محكم في كل ما يرويه، وإذا لم يوجد في روايته إلا الصحيح خصوصاً في حديث أهل المدينة إلى أن قال: والشيخان لم يخرجاه لما خشيا من جهالة زيد بن عياش. وقال أبو حنيفة: مجهول. وتعقبه الخطابي، وكذا قال ابن حزم: إنه مجهول.(تهذيب التهذيب ، حرف الزاء :3.365، ط:دار الفكر)
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200050

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں