بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکات کی ادائیگی اور قضا روزوں سے پہلے عمرہ پر جانا


سوال

اگر گزشتہ سالوں کے کچھ روزے سفر کی وجہ سے رہتے ہوں اور زکات کی رقم کسی غریب کو وقتاً فوقتاً دینے کی وجہ سے کچھ ادا کرنا باقی ہو تو عمرہ کی ادائیگی میں کوئی حرج تو نہیں ہو گا؟

جواب

اگر سائل کے ذمہ زکات کی ادائیگی  باقی  ہے اور عمرے کی وجہ سے زکات کی ادائیگی پر اثر پڑے گا، تو ا  ِس صورت میں پہلے زکاۃ  کی مکمل ادا ئیگی کرنالازم ہے، عمرے کی وجہ سے زکاۃ کی ادائیگی میں تاخیر کرنا  درست نہیں۔ اور اگر اتنی مالی استطاعت ہے کہ عمرے کے ساتھ ساتھ زکات کی ادائیگی کی ترتیب بھی بن سکتی ہے تو عمرے پر جانے میں حرج نہیں، تاہم اس صورت میں بھی زکات فوری ادا کردینی چاہیے، زندگی موت کا کسی کو علم نہیں ہے، موت سے پہلے فرائض سے بری الذمہ ہوجانا چاہیے۔  باقی قضا روزوں سے عمرہ پر جانے سے اگر چہ عمرہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا، تاہم بلاوجہ قضا  روزوں  میں تاخیر نہیں کرنا چاہیے۔

وفي الشامیة لابن عابدین:

"الفرض أفضل من النفل .... الخ" (کتاب الطهارة، سنن الوضوء، ج:۱،ص:۱۲۵،ط:سعید)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200466

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں