بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ کن اثاثوں پر واجب ہوگی؟


سوال

میں نے اپنی پڑھائی مکمل کرنے کے بعد اپنے والد کے ساتھ کام شروع کیا اور والد نے مجھے اپنا سارا کام سونپ دیا، اب میں زکاۃ کا حساب لگانے کے لیے بیٹھاہوں ، میرے والد اپنے تمام اثاثوں کی زکاۃ دیتے تھے، سوال یہ ہے کہ کن اثاثوں پر زکاۃ آئے گی؟

  1. ہماری اور ہمارے ملازمین کے استعمال کی گاڑیاں۔
  2. دکان کا، گودام کا سامان ، جب کہ کچھ مال پر سال نہیں گزرا۔
  3. ایک گھر ہمارے رہنے کا ہے اور ایک بطور گودام کے  استعمال میں ہے۔
  4. کیش جو جیب میں ہے اور جو بینک میں  کاروباری استعمال کے لیے۔
  5. کسٹمر نے جو چیک دیے ہیں۔
  6. کسٹمر سے رقم واجب الوصول ہے۔
  7. سونا۔
  8. کیش جو ویسے پڑا ہے استعمال میں نہیں۔
  9. میرے والد سال بھر زکاۃ نکالتے رہتے ہیں ، جو کہ اصل زکاۃ سے زیادہ ہی ہو جاتی ہے۔

اس کے علاوہ کسی اور چیز پر زکاۃ ہوگی؟

جواب

  1. آپ اور آپ کے ملازمین کے زیرِ استعمال گاڑیوں پر زکاۃ نہیں ہوگی۔ ملازمین کی گاڑیاں جو کمپنی نے دیں ہیں، یہ آلاتِ تجارت ہیں ان پر زکاۃ نہیں۔
  1.  سامان سے مراد تیار مال یا خام مال ہے تو اس پر زکاۃ ہے، اگر چہ کچھ مال پر سال نہ گزرا ہو۔
  2. دونوں گھروں پر زکاۃ نہیں۔
  3. ان دونوں پر زکاۃ ہے۔
  4. اس پر زکاۃ ہے۔
  5. اس پر بھی زکاۃ ہے۔
  6. اس پر بھی زکاۃ ہے۔
  7. اس پر بھی زکاۃ ہے۔
  8. آپ اپنی مقررہ تاریخ کو حساب کرلیں اور سال بھر تھوڑی تھوڑی دینا چاہیں تو یہ جائز ہے۔

اس کے علاوہ خواتین کا  سونا چاندی کازیور ، یا ایسی پراپرٹی یا اشیاء جو بیچنے کی نیت سے خریدی گئی ہو ں،شیئرز  اور مالی دستاویزات وغیرہ  پر بھی زکاۃ ہے، بشرطیکہ ان اشیاء یا بعض چیزوں کا مالک صاحبِ نصاب ہو۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143809200002

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں