بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ کی زائد دی ہوئی رقم کو اگلے سال میں شمار کرنے کا حکم


سوال

ایک شخص نے تقریباً 40000 روپے زکاۃ میں غلطی سے زیادہ دے دیے، اب اس شخص کی اہلیہ پر بھی زکاۃ واجب ہے، کیایہ شخص زائد گئی ہوئی رقم میں اپنی بیوی کی زکاۃ کی نیت کر سکتا ہے؟ اور پھر بیوی کو زکاۃ میں جو رقم دینی ہے وہ بیوی سے لے کر خود رکھ لے یا یہ شخص آئندہ سال کی زکاۃ میں اس زائد رقم کو شمار کر سکتا ہے؟

جواب

اگر کسی شخص کے ذمے زکاۃ کی ادائیگی کی مقدار تھوڑی بنتی ہو، اور ا س نے غلطی سے زیادہ زکاۃ دے دی، تو اس کے لیے یہ گنجائش ہے کہ وہ اس زائد مقدار کو آئندہ سال کی زکاۃ میں شمار کرلے۔ البتہ مذکورہ مقدار کو بیوی کی زکاۃ کی مد میں منہا کرنا جائز نہیں ہے۔

'' المحيط البرهاني في الفقه النعماني'' (2/ 293)
'' ولو كان عند رجل أربعمائة درهم، فظن أن عنده خمسمائة درهم فأدى زكاة خمسمائة درهم. (140ب1) ثم ظهر أن عنده أربعمائة، فله أن يحتسب الزيادة للسنة الثانية'' ۔
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201462

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں