ایک لڑکی غریب ہے، کیازکات کی رقم سےاس کی شادی کی جاسکتی ہے؟
اگر مذکورہ لڑکی مستحقِ زکات ہے، یعنی اس کی ملکیت میں اس کی ضرورتِ اصلیہ سے زائد نصاب (یعنی ساڑھے سات تولہ سونا، یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) کے برابر رقم نہیں ہے ، اور نہ ہی اس قدر ضرورت سے زائد سامان ہے کہ جس کی مالیت نصاب کے برابر بنتی ہے اور نہ ہی وہ سید ، ہاشمی ہے تو اس کے لیے زکات لینا جائز ہے، اور اس کو زکات دینے سے زکات ادا ہوجائے گی، اگر اس کے پاس کچھ زیور اور ضرورت سے زائد کچھ نقدی ہو تو اگر دونوں کی قیمت ملاکر ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر بنتی ہے تو اس کو زکات دینا جائز نہیں ہے، اگر اس سے کم قیمت بنتی ہے اس کو زکات دینا جائز ہوگا۔
واضح رہے کہ زکات کی ادائیگی صحیح ہونے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ مستحق کو مالک بناکر رقم یا چیز حوالہ کی جائے؛ لہذا لڑکی اگر مستحقِ زکات ہے تو اسے زکات کی رقم یا جہیز یا سونا وغیرہ مالک بناکر دے دیا جائے یا اگر اس کے والدین زکات کے مستحق ہیں تو انہیں زکات کی رقم مالک بناکر دے دے پھر وہ اپنی بیٹی کے شادی کے اخراجات پورے کرلیں۔شادی کے وہ اخراجات جن میں کسی مستحق کو مالک بنانا نہ پایا جائے، (مثلاً: ہال وغیرہ کی بکنگ یا کھانے کے اخراجات کی ادائیگی) ان مدات میں از خود رقم صرف کرنے سے زکات ادا نہیں ہوگی، بلکہ لڑکی یا اس کی طرف سے بنائے گے وکیل کو قبضہ دینا ضروری ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200637
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن