بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ کی ادائیگی میں تاخیر کا حکم


سوال

زکاۃ کی ادائیگی ایک سال لیٹ ہو جائے تو کیا حکم ہے؟

جواب

جس قدر زکاۃ واجب تھی پہلے اتنی ہی زکاۃ ادا کرے، یا اسے جدا کرکے اتنی مقدار نئے  سال کی زکاۃ کا حساب کرتے ہوئے منہا کرلے، یعنی موجودہ سال پورا ہونے پر جتنا مال موجود ہو، اس میں سے سابقہ سال واجب ہونے والی زکاۃ کی مقدار نکال کر زکاۃ کا حساب کرے، اور جتنا جلدی ہوسکے زکاۃ کی ذمہ داری سے سبک دوش ہوجائے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 3):
" وَذَكَرَ الْجَصَّاصُ أَنَّهَا عَلَى التَّرَاخِي، وَاسْتَدَلَّ بِمَنْ عَلَيْهِ الزَّكَاةُ إذَا هَلَكَ نِصَابُهُ بَعْدَ تَمَامِ الْحَوْلِ وَالتَّمَكُّنِ مِنْ الْأَدَاءِ أَنَّهُ لَا يَضْمَنُ، وَلَوْ كَانَتْ وَاجِبَةً عَلَى الْفَوْرِ لَضَمِنَ، كَمَنْ أَخَّرَ صَوْمَ شَهْرِ رَمَضَانَ عَنْ وَقْتِهِ أَنَّهُ يَجِبُ عَلَيْهِ الْقَضَاءُ".

العناية شرح الهداية (2/ 156)
" وَرَوَى هِشَامٌ عَنْ أَبِي يُوسُفَ أَنَّهُ لَا يَأْثَمُ بِتَأْخِيرِ الزَّكَاةِ وَيَأْثَمُ بِتَأْخِيرِ الْحَجِّ؛ لِأَنَّ الزَّكَاةَ غَيْرُ مُؤَقَّتَةٍ، أَمَّا الْحَجُّ فَهُوَ مُؤَقَّتٌ كَالصَّلَاةِ، فَرُبَّمَا لَا يُدْرِكُ الْوَقْتَ فِي الْمُسْتَقْبَلِ، وَمَوْضِعُهُ أُصُولُ الْفِقْهِ". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200409

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں