مجھے ملازمت کرتے ہوئے ایک برس ہوا۔ ابتدا میں میری تنخواہ 40 ہزار رپے تھی جو اب بڑھ کر 42 ہزار ہوچکی ہے۔ مجھے توجہ دلائی گئی ہے کہ مجھے زکوٰۃ ادا کرنی چاہیے۔ کیا مجھے زکوٰۃ ادا کرنا ہوگی؟ جب کہ میری ملکیت میں نہ چاندی ہےاور نہ سونا۔ یعنی صرف نقد روپے ہیں۔
اگر آپ کی ملکیت میں سونا اور چاندی تو نہیں ہے، البتہ نقد رقم اتنی ہے کہ وہ چاندی کے نصاب یعنی ساڑھے باون چاندی کی مالیت تک پہنچ جاتی ہے، اور یہ نقد رقم پس انداز ہے اور آپ کی ضروریات سے فارغ ہے، پھر اس رقم پر مکمل سال بھی گزر جائے تب آپ پر اس قدر رقم کی زکوۃ لازم ہوگی۔
فتوی نمبر : 143705200025
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن