بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زوجین کاتین سال تک تعلقات قائم نہ کرنا


سوال

کیامیاں بیوی باہمی مشاورت سے آپس کے تعلقات قائم کرنے میں تین سال کاوقفہ کرسکتے ہیں؟مقصودجدائی نہ ہوبلکہ بچوں کی پیدائش میں وقفہ ہو؟اس سے کوئی فرق تونہیں پڑتا؟

۲۔اگرکوئی شوہرنکاح کی تجدیدکرنے کے لیے بیوی سے کہے کہ میں تمہیں اپنے نکاح میں لیتاہوں اوربیوی کہے کہ میں قبول کرتی ہوں اورکچھ رقم بھی اسے گفٹ کرے توکیاایساکیاجاسکتاہے؟

جواب

اگرکسی مصلحت کی بناء پراولادکی پیدائش میں وقفہ کی غرض سے تین سال تک تعلقات قائم نہ کیے جائیں توشرعاً اس میں کوئی حرج نہیں ،تین سال تک تعلقات قائم نہ کرنے سے نکاح پرکوئی اثرنہیں پڑتا،نکاح بدستورقائم رہتاہے۔

2۔طلاق بائن یاطلاق رجعی کی صورت میں عدت گزرنے کے بعدجو’’تجدیدنکاح ‘‘شرعی اعتبارسے کیاجاتاہے اس کے لیے گواہ،ایجاب وقبول اورمہرکاہونالازم ہے۔آپ نے جوصورت لکھی ہے یہ شرعی تجدیدنکاح کاطریقہ نہیں ہے،البتہ اگرزوجین باہمی طورپرمحض اتفاقاً ایساکرتے ہیں توکوئی حرج نہیں،لیکن شرعاً یہ تجدیدنکاح کاطریقہ نہیں ہے ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143701200009

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں