بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زندگی میں بیٹے کو جائیداد دینے کے لیے بیٹی کو دست برداری پر مجبور کرنا


سوال

میرے والدصاحب کی ملکیت میں ایک مکان ہے،  جسے وہ فروخت کرنا چاہتےہیں، میراصرف ایک بھائی ہے، کوئی بہن نہیں ہے، اور والدہ کا انتقال ہو چکا ہے، والد صاحب یہ چاہتے ہیں کہ میں اپنے وراثتی حق سےاپنے بھائی کےحق میں دست بردار ہوجاؤں، جب کہ میں اپناحق چھوڑنا نہیں چاہتی،جس کی وجہ سے وہ ناراض ہو جاتے ہیں، میرا بھائی ایک نوکری پیشہ شخص ہے،  جو مجھے بعد میں اس کی ادائیگی نہیں کرسکتا اور اس بات کو میرے والد صاحب بھی تسلیم کرتےہیں،  ایسی صورت میں راہ نمائی فرمائیں کہ جس سے مجھےمیرا شرعی حق بغیرکسی جھگڑےکے مل جائے!

جواب

اگر آپ کے والد زندگی میں اپنی جائیداد تقسیم کرنا چاہتے ہیں توانہیں چاہیے کہ اپنے لیے اس قدر رکھ  لیں جس سے بقیہ زندگی بغیر محتاجی کے گزار سکیں، اس کے بعد  بقیہ جائیدادبیٹے اور بیٹی میں تقسیم  کردیں،  شرعی وجہ کے بغیر اولاد میں کمی بیشی کرنا جائز نہیں، البتہ اگربیٹے  کو دین داری، خدمت یا کسی اور شرعی وجہ سے زیادہ دینا چاہیں  تو اس کی گنجائش ہے، لیکن بیٹی کو بالکلیہ محروم کرنا باعثِ گناہ ہے۔

اور اگر وہ اس بات پر مجبور کرتے ہیں کہ موت کے بعد بیٹی بطورِ  وراثت کچھ  نہ لے اور وہ ابھی  کچھ  لیے بغیر محض زبانی طور پر دست برداری کا اعلان کرے تو میراث کا حق ختم نہیں ہوگا، بلکہ والد کے انتقال کے بعد میراث میں حق باقی رہے گا۔

الدر المختار مع رد المحتار، كتاب الهبة5/696ط: سعيد:

"وفي الخانية: لابأس بتفضيل بعض الأولاد في المحبة؛ لأنها عمل القلب، وكذا في العطايا إن لم يقصد به الإضرار، وإن قصده فسوى بينهم يعطي البنت كالإبن عند الثاني، وعليه الفتوى".

"ولو وهب في صحته كل المال للولد جاز وأثم".  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200360

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں