بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زمین یا پلاٹ پر زکات کا حکم


سوال

زمین،  جائیداد ، پلاٹ پر زکات ہے کہ نہیں؟ اور پراپرٹی کا کیا اصول ہے؟

جواب

جو  زمین یا  گھر  رہائش کی نیت سے خریدا گیا  ہو تو اس پر  شرعاً زکات لازم نہیں ہوتی، اسی طرح سے جو دوکان اس غرض سے خریدی ہو کہ اس میں کاروبار کیا جائے گا تو اس دوکان کی ویلیو  پر بھی زکات واجب نہیں ہوتی، اسی طرح  پراپرٹی خریدتے وقت اگر  کوئی نیت نہیں کی ہو (کہ اس کو  بیچنا ہے یا رہائش اختیار کرنی ہے) تو اس پر بھی زکات نہیں ہے۔

البتہ جو پراپرٹی تجارت کی نیت سے لی ہو کہ اس کو فروخت کر کے نفع کمایا جائے گا تو ایسی تمام پراپرٹیز  اگر نصاب کے بقدر ہوں تو  ہر سال ان کی موجودہ ویلیو کا حساب  کر کے کل کا ڈھائی فیصد بطور زکات ادا کرنا شرعا لازم  ہوگا۔

اور اگر پراپرٹی کرایہ پر دی ہو تو اس پراپرٹی کی مالیت پر زکاۃ لازم نہیں ہوگی، البتہ اگر حاصل ہونے والا کرایہ جمع ہو اور پراپرٹی کا مالک پہلے سے صاحبِ نصاب ہو یا جمع شدہ کرایہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر یا اس سے زیادہ ہو تو سالانہ اس پر زکاۃ ادا کرنا لازم ہوگی۔ اور اگر کرایہ خرچ ہوجاتاہو، پس انداز نہ ہو تو اس کرائے پر زکاۃ نہیں ہوگی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200403

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں