بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زمین پر گرے ہوئے لقمے کا حکم


سوال

زمین پر گرا ہوا کھانا اٹھا کر کھانے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

اگر کوئی لقمہ یا کھانا زمین پر گر جائے تو اس کا حکم یہ ہے کہ اگر اسے اٹھا کر اس پر سے مٹی وغیرہ ہٹا کر اسے کھانا ممکن ہو تو اسے کھا لینا مستحب ہے، چاہے مٹی ہاتھ سے ہٹا لی جائے یا دھو لی جائے۔ اور اگر مٹی یا گندگی ہٹانا ممکن نہ ہو یا کسی ناپاک چیز پر وہ لقمہ یا کھانا گر گیا ہو تو اسے کھایا نہ جائے،  بلکہ کسی جانور کے آگے ڈال دیا جائے اور  اس کو شیطان کے لیے نہ چھوڑا جائے جیسا کہ احادیث میں مذکور ہے کہ اگر کوئی لقمہ کھاتے ہوئے زمین پر گر جائے تو اسے اٹھا کر اس سے ایذا  پہنچانے والی چیز کو صاف کر کے کھا لیا جائے اور شیطان کے لیے نہ چھوڑا جائے۔

شرح رياض الصالحين (2 / 300):
"ولكن رسول الله صلى الله عليه وسلم دلنا على الخير فقال: (فليأخذها وليمط ما بها من أذى، وليأكلها، ولايدعها للشيطان) خذها وأمط ما بها من أذى ـ من تراب أو عيدان أو غير ذلك ـ ثم كلها ولاتدعها للشيطان. والإنسان إذا فعل هذا امتثالاً لأمر النبي صلى الله عليه وسلم وتواضعاً لله عز وجل وحرماناً للشيطان من أكلها؛ حصل على هذه الفوائد الثلاثة: الامتثال لأمر النبي صلى الله عليه وسلم، والتواضع، وحرمان الشيطان من أكلها. هذه فوائد ثلاث، ومع ذلك فإن أكثر الناس إذا سقطت اللقمة على السفرة أو على سماط نظيف تركها، وهذا خلاف السنة.
وفي هذا الحديث من الفوائد: أنه لاينبغي للإنسان أن يكل طعاماً فيه أذى، لأن نفسك عندك أمانة، لاتأكل شيئاً فيه أذى، من عيدان أو شوك أو ما أشبه ذلك، وعليه فإننا نذكر الذين يأكلون السمك أن يحتاطوا لأنفسهم، لأن السمك لها عظام دقيقة مثل الإبر، إذا لم يحترز الإنسان منها، فربما تخل إلى بطنه وتجرح معدته أو أمعاءه وهو لايشعر، لهذا ينبغي للإنسان أن يراعي نفسه، وأن يكون لها أحسن راع، فصلوات الله وسلامه على نبينا محمد وعلى آله وأصحابه ومن تبعهم بإحسان إلى يوم الدين".

شرح النووي على مسلم (13 / 204):
" واستحباب أكل اللقمة الساقطة بعد مسح أذى يصيبها هذا إذا لم تقع على موضع نجس فإن وقعت على موضع نجس تنجست ولابد من غسلها إن أمكن فإن تعذر أطعمها حيواناً ولايتركها للشيطان". 

تاہم اگر زمین پر کوئی چیز گری ہوئی دیکھے اور اس کا مالک معلوم نہ ہو اور وہ ان چیزوں میں سے ہو جس کے بارے میں غالب گمان یہ ہو کہ اس کا مالک اس کو ڈھونڈتا ہوا واپس نہیں آئےگا، مثلاً ایک کھجور کا دانا گرا ہوا ہو تو ایسی چیزوں کا حکم یہ ہے کہ ان کو صاف کرکے تناول کرلینے میں کوئی مضائقہ نہیں۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (4 / 1301):
"(عن أنس قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم بتمرة) أي ملقاة (في الطريق فقال: " لولا أن أخاف أن تكون من الصدقة ") أي من تمرها (لأكلتها) تعظيما لنعمة الله تعالى والحديث يدل على حرمة الصدقة على النبي صلى الله عليه وسلم وعلى جواز أكل ما وجد في الطريق من الطعام القليل الذي لا يطلبه مالكه، وعلى أن الأولى بالمتقي أن يجتنب عما فيه تردد".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200169

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں