بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زمین ٹھیکے پر دے کر متعین پیداوار لینا


سوال

میں نے اپنی بہن کے شوہر سے زمین خرید کر   اسی کو   دے کر کہا کہ تم اس زمین کو آباد کرنا اور اس سے جتنی پیداوار حاصل ہو، اس سے مجھے دو یا تین من دینا (اس زمین سے سات من پیداوار اگتی ہے) کیا یہ صورت جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں زمین آباد کرنے کے لیے دے کر اپنے لیے متعین پیداوار طے کرلینا شرعاً جائز نہیں، یا تو اپنی زمین اجرت پر بہنوئی کو دے دیں اور اجرت طے کرلیں، اس کے بعد بہنوئی اس میں محنت کرے نہ کرے اجرت اس کے ذمہ لازم ہوگی، یا پیداوار میں فیصد کے اعتبار سے اپنا حصہ مقرر کریں، مثلاً جتنی پیداوار ہو اس کا تیس یا چالیس فیصد اپنے لیے اور باقی بہنوئی کے لیے طے کرلیں، پھر جتنی بھی پیداوار ہو کم یا زیادہ اسی حساب سے تقسیم کرلی جائے۔

در مختار میں ہے :

"و ) بشرط ( الشركة في الخارج ) 
 ثم فرع على الأخير بقوله ( فتبطل إن شرط لأحدهما قفزان مسماة أو ما يخرج من موضع معين أو رفع)". (276/6 ط: سعید)
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200860

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں