بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ریکارڈنگ کی آیت سجدہ کا حکم


سوال

سجدۂ  تلاوت ریڈیو  یا ٹی وی ریگاڈنگ کے درمیان آجائے اور ترجمہ کرنے والے کہتے ہیں کہ سماعت کرنے والوں کو بھی سجدہ تلاوت ادا کرنا ضروری ہے,  کیا یہ بات صحیح ہے؟

جواب

سجدۂ تلاوت  کے وجوب کے لیے تلاوتِ صحیحہ(تالی یعنی کسی پڑھنے والے کا ہونا)  شرط ہے، جو کہ کسی جان دار ہی سے متصور ہوتی ہے، بے جان اور بےشعور آلہ سے  تلاوت  متصور  نہیں، لہذا صورتِ مسئولہ میں  اگر سجدہ  کی آیت ریڈیو یا ٹی وی  ریکاڈنگ کے  ذریعہ سےسنی تو سجدۂ تلاوت واجب نہیں ہوگا، البتہ اگر براہِ راست تلاوت سنی جارہی ہو تو سجدہ تلاوت واجب ہوگا۔

وفي بدائع الصنائع للکاساني:

"وكذا تجب على السامع بتلاوة هؤلاء إلا المجنون؛ لأن التلاوة منهم صحيحة، كتلاوة المؤمن والبالغ وغير الحائض والمتطهر؛ لأنّ تعلّق السجدة بقليل القراءة وهو ما دون آية فلم يتعلّق به النهي فينظر إلى أهلية التالي، وأهليته بالتمييز وقد وجد فوجدسماع تلاوة صحيحة فتجب السجدة، بخلاف السماع من الببغاء والصدى؛ فإن ذلك ليس بتلاوة، وكذا إذا سمع من المجنون؛ لأن ذلك ليس بتلاوة صحيحة لعدم أهليته لانعدام التمييز." (کتاب الصلاة، فصل: شرائط جواز السجدة،ج:۱،ص:۱۸۶،ط:دار الکتب العلمیة) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200103

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں