بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حکومت کی اجازت کے بغیر ریت نکالنا اور بیچنا


سوال

اگر کسی گاؤں میں ریت کا بزنس چلتا ہو, اور کہتے ہیں کہ ریت گورنمنٹ  کی ہے تو اس حال میں ریت نکالنا کیسا ہے؟

جواب

اگر کسی  کی ذاتی مملوکہ یا موروثی زمین میں ریت ہو تو  وہ مالک  کی ملکیت ہے اور اگر حکومت کی زمینیں ہیں تو اس کی اجازت کے بغیر نکالنا  جائز نہیں ۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 51):
"(قوله: فخرج التراب) أي القليل ما دام في محله وإلا فقد يعرض له بالنقل ما يصير به مالاً معتبراً ومثله المال، وخرج أيضاً نحو حبة من حنطة والعذرة الخالصة، بخلاف المخلوطة بتراب، ولذا جاز بيعها كسرقين كما يأتي، وخرج أيضا المنفعة على ما ذكرنا آنفاً".

الهدایة:

"والثالث إذا دخل الماء في المقاسم فحق الشفعة ثابت ... ولأن البئر ونحوها ما وضع للإحراز، ولایملك المباح بدونه".  (۴/۴۸۲ ، فصل في مسائل الشرب)
البحر الرائق:

"والقناط مجری الماء تحت الأرض ... لأنه نهر في الحقیقة تعتبر بالنهر ... لأن الأنهار والآبار والحیاض لم توضع للإحراز والمباح لایملك إلا بالإحراز". (۸/۳۹۰ ، کتاب احیاء الموات)
رد المحتار :

"إن صاحب البئر لایملك الماء ... هذا ما دام في البئر أما إذا أخرجه منها بالاحتیال، کما في السواني فلا شك في ملکه له لحیازته له في الکیزان ثم صبه في البرك بعد حیازته.تأمل".(۷/۱۸۹، کتاب البیوع ، مطلب صاحب البئر لا یملک) 

"والصحح أنه یجوز بیع کل شيء ینتفع به". (الفتاوی الهندیة، البیوع / الباب التاسع الخ الفصل الرابع ۳؍۱۱۴ زکریا)
"کل ما ینتفع به فجائز بیعه والإجارۃ علیه".۔ (القواعد الفقیۃ ۲۱۸ دار القلم دمشق)
فقط واللہ تعالیٰ اعلم


فتوی نمبر : 144008201416

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں