بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی حالت میں کان میں دوائی ڈالنا


سوال

کان میں دوائی ڈالنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟

جواب

   روزے کی حالت میں کان میں تر دوا ڈالنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، اور اگر روزے کی حالت میں خشک سفوف اور پاؤڈر وغیرہ دوا کے طور پر کان میں ڈالا ہے اور اندر تک (کان کے پردے کے اندرتک) پہنچ گیا تو روزہ فاسد ہو جائے گا، لیکن اگر خشک سفوف یا پاؤڈر وغیرہ اندر تک نہیں پہنچا  تو روزہ فاسد نہیں ہوگا۔ جس صورت میں روزہ فاسد ہوگا اس میں اس روزے کی قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 402)

'' (أو احتقن أو استعط) في أنفه شيئاً (أو أقطر في أذنه دهناً أو داوى جائفةً أو آمةً) فوصل الدواء حقيقةً إلى جوفه ودماغه.

 (قوله: فوصل الدواء حقيقة) أشار إلى أن ما وقع في ظاهر الرواية من تقييد الإفساد بالدواء الرطب مبني على العادة من أنه يصل، وإلا فالمعتبر حقيقة الوصول، حتى لو علم وصول اليابس أفسد أو عدم وصول الطري لم يفسد، وإنما الخلاف إذا لم يعلم يقيناً فأفسد بالطري حكماً بالوصول نظراً إلى العادة ونفياه كذا أفاده في الفتح.

قلت: ولم يقيدوا الاحتقان والاستعاط والإقطار بالوصول إلى الجوف لظهوره فيها وإلا فلا بد منه حتى لو بقي السعوط في الأنف ولم يصل إلى الرأس لايفطر، ويمكن أن يكون الدواء راجعا إلى الكل تأمل''۔

الفتاوى الهندية (1/ 204)

'' ومن احتقن أو استعط أو أقطر في أذنه دهنا أفطر، ولا كفارة عليه، هكذا في الهداية''۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200267

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں