میں سحری کو اٹھ نہ سکا تو میں نے بھوکا روزہ رکھا ، صرف پانی کا گھونٹ لیا تھا، نماز پڑھی اور سو گیا، ایک ہی گھنٹہ ہوا تھا، زوروں کی بھوک لگی ، پہلے سے ہی میں کم زور ہوں، اگر روزہ رکھتا تو بیماری کا اندیشہ تھا اور میں نے کراۓ پر کمرہ لیا ہے، اور میں اکیلا ہی ہوتا ہوں اپنے کمرے میں، پھر میں نے سوچا کہ روزہ رکھوں ، لیکن ان تمام چیزوں کو سامنے رکھتے ہوے میں روزہ نہ رکھ سکا، اب مال بھی اتنا نہیں، مسکینوں کو کھانا کھلانے کی بھی طاقت نہیں، صحت بھی اتنی نہیں کہ مزید روزے رکھ سکوں، اب مجھے کیا کرنا چاہیے؟
آپ نے روزہ رکھ کر پھر اگر ایسی حالت میں توڑا کہ بھوک سے جان دو بھر ہورہی ہو پھر تو آپ پر کفارہ نہیں، صرف قضا ہے۔ اور اگر صرف یہ خیال تھا کہ روزہ مکمل نہ کرسکوں گا؛ اس لیے توڑا تو کفارہ بھی ہوگا۔ کفارہ لازم ہونے کی صورت میں آپ انتظار کریں کہ آپ کو صحت نصیب ہو جائے یا اس قدر مال آجائے کہ آپ کفارہ ادا کرسکیں، ورنہ کفارے کی ادائیگی کی وصیت کرجائیں۔ اور اس عمل پر استغفار بھی کریں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201724
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن