میں اپنے دوست سے بات کررہاتھا کہ احتلام سے روزہ نہیں ٹوٹتابلکہ مشت زنی سے روزہ ٹوٹ جاتاہے ،اس نے کہا کہ میرے علم میں یہ بات نہیں ہے کہ مشت زنی سے روزہ ٹوٹ جاتاہے اور اس نے چند مرتبہ رمضان میں روزہ کی حالت مشت زنی کی ہے جب کہ اسے معلوم نہیں تھا کہ مشت زنی سے روزہ ٹوٹ جاتاہے، چنانچہ معلوم یہ کرناہے کہ وہ کیاکرے ؟آیاتین یاچار روزے جن میں اس نے مشت زنی کی ہے ان کی قضاکرے یا اس کی جگہ کفارہ دے سکتاہے ؟از راہ کرم تفصیل سے بتائیں کہ اس کی کیا ذمہ داری بنتی ہے ؟ یہ بات یاد رہے کہ اس کے علم میں یہ بات نہیں تھی کہ اس عمل سے روزہ ٹوٹ جاتاہے ۔
واضح رہے کہ روزہ کی حالت میں مشت زنی کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتاہے خواہ مشت زنی کرنے والے کے علم میں یہ بات ہو یانہ ہو ؛اس لیے کہ مسلمانوں کے ملک میں مسلمان شخص کے لیے نہ جاننا عذر نہیں ہے چنانچہ صورت مسئولہ میں سائل کے دوست نے مشت زنی کرکے جتنے روزے توڑے ہیں ان کی قضا اس کے ذمہ لازم ہے اور ساتھ ساتھ اس گناہ کے ارتکاب پر صدق دل سے ندامت کے ساتھ توبہ بھی کرے اور آئندہ اس قبیح فعل سے اجتناب کرے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143409200003
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن