بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ سے متعلق مزاحیہ پیغامات بھیجنا


سوال

اس دفعہ رمضان میں واٹس ایپ اور سوشل میڈیا پر یہ میسیج بہت چلے جس میں معاذ اللہ قرآن کی آیت اور حدیث مبارک کا مذاق بنایا گیا:

1- اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں، پکوڑے نہیں۔

2- رمضان میں شیطان نہیں، انٹرنیٹ بند ہونا چاہے وغیرہ وغیرہ۔

جان بوجھ کر جب کہ پتا ہے مذکورہ مضمون کا ابتدائی حصہ آیت اور حدیث ہے۔  جن لوگوں نے یہ میسج بنائے اور جنہوں نے آگے بھیجے ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

دینی شعائر ، علامات اور احکامات کا احترام لازم اور ضروری ہے،  دینی شعائر اور احکامات کا  مذاق اڑانا  انسان کو کفر تک پہنچادیتا ہے، اس معاملہ میں نہایت احتیاط کی ضرورت ہے،  منافقین  کے دین کا استہزا کرنے پر ان  کے بارے میں قرآن کی یہ آیت نازل ہوئیں :

" وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ قُلْ أَبِاللَّهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ (65) لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ إِنْ نَعْفُ عَنْ طَائِفَةٍ مِنْكُمْ نُعَذِّبْ طَائِفَةً بِأَنَّهُمْ كَانُوا مُجْرِمِينَ (66)" (سورۃ التوبہ:65،66 )

ترجمہ:   اور اگر آپ ان سے پوچھیے تو کہہ دیں گے کہ ہم تو محض مشغلہ اور خوش طبعی کررہے تھے، آپ (ان سے) کہہ دیجیے گا کہ کیا اللہ کے ساتھ اور اس کی آیتوں کے ساتھ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تم ہنسی کرتے تھے۔ تم اب (یہ بیہودہ) عذرمت کرو تم اپنے کو مؤمن کہہ کر کفر کرنے لگے، اگر ہم تم میں سے بعض کو چھوڑ بھی دیں تاہم بعض کو تو (ضرور ہی) سزادیں گے بسبب اس کے کہ وہ (علم ازلی) میں مجرم تھے۔(بیان القرآن )

لہذا مذکورہ لوگوں پر لازم ہے  کہ صدقِ دل سے توبہ کریں ، اور آئندہ اس قسم کے پیغامات بھیجنے سے مکمل اجتناب کریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201378

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں