بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رقوم کی منتقلی پر کمپنی کی اجازت کے بغیر زائد رقم وصول کرنا


سوال

 کیا فرماتے ہیں علماءِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ موبی کیش/ایزی پیسہ/اومنی کے کسٹمرز اکاؤنٹ میں رقم کی ٹرانزیکشن پر ہم دوکان دار کسٹمرز سے ہزار روپے پر دس روپے لیتے ہیں۔ جب کہ کمپنی کی طرف سے ایسی کوئی ڈیمانڈ نہیں ہے۔ کمپنی ہم دوکان داروں کو ایک مخصوص شرح سے کمیشن ادا کرتی ہے۔بلکہ کمپنی صارفین کو ایک میسیج بھی کرتی ہے کہ آپ نے مرچنٹ کو اضافی رقم نہیں دینی۔ اور ٹرانزیکشن میسیج میں صرف اصل رقم دینے اور فیس کی مد میں زیرو روپے بھی لکھا ہوا ہوتا ہے۔ اور کمپنی اپنے صارفین کو یہ سہولت نہایت رعایتی نرخ پر فراہم کررہی ہے۔ اگر اس زائد فیس کی وصولی کی کمپلینٹ کمپنی کو ہوجائے تو کمپنی مرچنٹ کا لائسنس بھی منسوخ کردیتی ہے۔ مرچنٹ پر خاصا دباؤ بھی ہوتا ہے اس معاملے میں کمپنی کی طرف سے۔ ہم دوکان دار حضرات پھر بھی علیحدہ سے پیسے وصول کرتے ہیں جس کی کوئی رسید یا پرچی بھی نہیں ہوتی۔ علاقہ کے امامِ مسجد سے استفسار کیا تو انہوں نے اس کو حرام کہا ہے۔ اب بعض دوکان دار کہتے ہیں کہ ہم نے علماء سے پوچھا ہے وہ اسے جائز کہتے ہیں۔ کچھ کہتے ہیں کہ کمپنی اتنا کمیشن نہیں دیتی جس سے ہمیں نفع ہو۔ کچھ کہتے ہیں کہ کون سا ہم زبردستی لیتے ہیں، کسٹمر اپنی خوشی سے دیتا ہے۔ اور کسٹمر اپنی خوشی سے اس لیے دیتا ہے کہ نہ دینے پر وہ مرچنٹ پھر رقم کی ٹرانزیکشن نہیں کرتے۔ اسی ڈر سے کسٹمر دوکان دار کو خوش رکھنے کے لیے یہ مخصوص رقم ادا کرتے ہیں۔ ایک اور وجہ کسٹمر کی لالچ بھی ہے کہ اگر وہ شناختی کارڈ پر رقم ٹرانسفر کرے گا تو کمپنی کی فیس ایک ہزار روپے پر 60 روپے بھرنی ہوگی۔ اکاؤنٹ میں ٹرانسفر مفت ہے۔ تو وہ ہزار پر دس روپے دوکان دار کو دے کر اکاؤنٹ میں مفت ٹرانسفر کرواکر اپنے پیسے بچاتے ہیں۔ اس صورت میں بھی دوکان دار کو ایک مخصوص رقم ملتی ہے جس کو لینے اور دینے سے کمپنی دوکان دار اور کسٹمر دونوں کو منع کرتی ہے۔

اب آپ فرمائیں کہ یہ رقم لینا کس زمرے میں آئے گا؟ اور کسٹمر جو اپنی مرضی سے دیں اس کا کیا حکم ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں رقوم کی منتقلی پر کمپنی کی جانب سےجب  کوئی فیس وصول نہیں کی جاتی اور کمپنی اپنے نمائندہ کو مقررہ شرح کے مطابق نفع بھی دیتی ہے اور ان کو کسٹمر سے زائد رقم  وصول نہ  کرنے کا پابند بھی کرتی ہے اور خلاف ورزی کی صورت میں اپنے نمائندہ  کا لائنسس تک منسوخ کردیتی ہے تو اس صورت میں کمپنی کے نمائندوں کے لیے کسٹمر سے زائد رقم وصول کرنا شرعاً ناجائز ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200708

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں