بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رضاعی بھائی کی بہن سے اپنی بیٹی کا نکاح کرنا


سوال

 ایک عورت ہے ماریہ۔ اس کا ایک بیٹا اکبر اور ایک بیٹی عالیہ ہے، اکبر کے دو بیٹے، دو بیٹیاں ہیں ۔ صمد، احمد، سیما اور ریما۔ عالیہ کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہیں، شازیہ اور جاوید . ماریہ نے اپنے پوتے صمد کو اپنا دودھ پلایا, اس وقت صمد کی بہن سیما ابھی پیدا نہیں ہوئی تھی۔ اب سیما ماریہ کی پوتی ہونے کے ساتھ ساتھ رضاعی بیٹی بھی ہوگئی۔ اورعالیہ اور سیما رضاعی بہنیں بن گئیں۔اب یہ لوگ چاہتے ہیں کہ سیما کا عالیہ کے بیٹے جاوید کے ساتھ نکاح طے ہوجائے۔ آپ مہربانی فرما کر جواب بھیجیں کہ سیما اور جاوید کا نکاح جائز ہے یا نہیں؟ اطلاع کے لیے عرض ہے کہ عالیہ کا شوہر ان کے خاندان میں سے نہیں ہے۔

جواب

صورتِ  مسؤلہ میں جب ماریہ نے اپنے پوتے کو دودھ پلایا تو صرف یہی پوتا ماریہ کا رضاعی بیٹا شمار ہوگا، اس پوتے کے دودھ پینے سے اس کے بھائی بہن رضاعی بیٹے نہیں بنیں گے، اس لیے جس پوتے کو دادی نے دودھ پلایا ہے اس کا نکاح تو اپنے چچا یا پھوپھی کی کسی بیٹی سے جائز نہیں،لیکن اس کی بہن کا نکاح اپنی پھوپھی کے بیٹے سے جائز ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعًا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعًا أو ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعًا فالكل إخوة الرضيع وأخواته وأولادهم أولاد إخوته وأخواته وأخو الرجل عمه وأخته عمته وأخو المرضعة خاله وأختها خالته، وكذا في الجد والجدة". (343/1 ط" رشیدیه) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200172

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں